کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 263
کی ہے،جو تحفۃ الاحوذی کے آخر پر پائی جاتی ہے۔ مشہور حنفی عالم مولوی ظہیر احسن نیموی صاحب(۱۳۲۵ھ)نے’’بلوغ المرام’‘کی طرز پر اپنے حنفی مذہب کی تائید میں’’آثار السنن’‘نامی ایک کتاب لکھی۔پھر نیموی صاحب نے اس کی تعلیق بنام’’التعلیق الحسن’‘لکھی اور پھر اس تعلیق کی تعلیق بنام’’تعلیق التعلیق’‘لکھی۔محدث مبارک پوری چونکہ تقلیدِ ائمہ کے نام پر اسلام کی تشکیلِ نو اور مسلمانوں کی باہمی تقسیم کو ملتِ اسلامیہ کے لیے زہر ہلاہل سمجھتے تھے،اس لیے آپ نے حدیثِ نبوی کی بنیاد پر حنفی مذہب کی بے جا تائید میں لکھی جانے والی اس’’آثار السنن’‘نامی کتاب کا’’أبکار المنن في تنقید آثار السنن’‘کے نام سے محدثانہ شان کا حامل رد لکھا اور’’آثار السنن’‘میں موجود احادیث پر سند اور متن کے حوالے سے اصولی بحث کرتے ہوئے نیموی صاحب کے موقف اور کشید کردہ استنباط و استخراج پر جگہ جگہ علمی گرفت کرتے ہوئے لوگوں کو اسلام کے چشمہ صافی قرآن و سنت سے وابستہ رہنے کی دعوت دی۔ آپ کی اس تحریکِ عمل بالحدث سے نمایاں وابستگی متعصب مقلدین کے ہاں ناقابلِ معافی جرم ہے،یہی وجہ ہے کہ ایک مخصوص گروہ کی طرف سے ان کی محدثانہ شان مجروح کرنے،بلند پایۂ علمی مقام گھٹانے اور کردار کشی کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔یہ گروہ اپنی تصانیف اور مختلف رسائل و جرائد کے اوراق سیاہ کر کے اپنی تسکین کا سامان مہیا کرتا رہتا ہے۔ ’’مجلہ’’المآثر’‘کے شمارہ مئی،جون،جولائی ۱۹۹۸ء میں’’استدراکات محدث کبیر’‘مرتبہ دکتور مسعود الاعظمی کے پانچویں استدراک میں یہ تحریر ہے کہ مولانا محمد عبدالرحمن محدث مبارکپوری(۱۲۸۳ھ۔۱۳۵۳ء)صاحب تحفۃ الاحوذی نے مقدمہ تحفۃ الاحوذی میں جو لکھا ہے کہ’’صحیح ابن خزیمہ کا ایک قلمی نسخہ جرمنی یعنی برلن کی لائبریری میں موجود ہے،جس پر حافظ ابن حجر کے بڑے مفید حواشی تحریر ہیں اور اس کی آخری دو جلدیں نقص سے پاک ہیں،لیکن پہلی جلد ناقص ہے۔’‘اس پر شیخ عبد الفتاح ابو غدہ نے یہ