کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 251
فتاویٰ مولانا حافظ عبد اللہ محدث غازی پوری رحمہ اللہ : مولانا حافظ عبد اللہ محدث غازی پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۳۷ھ)ایک جلیل القدر عالمِ دین،بلند پایہ محدث اور مدرس تھے۔ان کا شمار حضرت میاں صاحب دہلوی رحمہ اللہ کے ارشد تلامذہ میں ہوتا ہے۔حضرت میاں صاحب فرمایا کرتے تھے: ’’میرے درس میں دو عبد اللہ آئے ہیں : ایک عبد اللہ غزنوی اور دوسرے عبد اللہ غازی پوری رحمہم اللہ ‘‘(تراجم علماے حدیث ہند،ص: ۴۵۵) حافظ صاحب غازی پوری رحمہ اللہ کی ساری زندگی قرآن و حدیث کی تدریس میں بسر ہوئی۔علامہ سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۵۳ء)ان کی تدریسی خدمات کے بارے میں لکھتے ہیں : ’’(درسگاہ میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی)کے ایک نامور حافظ عبد اللہ غازی پوری ہیں،جنھوں نے درس و تدریس کے ذریعہ خدمت کی اور کہا جا سکتا ہے کہ مولانا سید محمد نذیر حسین صاحب کے بعد درس کا اتنا بڑا حلقہ اور شاگردوں کا مجھے ان کے سوا اور کوئی ان کے شاگردوں میں نہیں ملا۔‘‘(تراجم علماے حدیث ہند،ص: ۳۷) علم و فضل کے اعتبار سے جامع الکمالات تھے۔ مولانا حبیب الرحمن قاسمی لکھتے ہیں : ’’مولانا حافظ عبد اللہ غازی پوری رحمہ اللہ جملہ علوم میں مہارتِ تامہ رکھتے تھے۔علمی تبحر کے ساتھ ساتھ زہد و تقویٰ کی صفت سے بھی متصف تھے۔البتہ ترک تقلید میں بڑا غلو رکھتے تھے۔‘‘(تذکرہ علماے اعظم گڑھ،ص: ۱۹۸) حضرت حافظ صاحب غازی پوری رحمہ اللہ نے ۱۳۰۴ھ/۱۸۸۶ء مولانا حافظ ابراہیم صاحب آروی(المتوفی۱۳۱۹ھ)کی خواہش پر ۱۲۲۷ھ/۱۹۰۶ء مدرسہ احمدیہ آرہ میں تدریس فرمائی۔حضرت مولانا عبدالرحمن محدث مبارک پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۵۳ھ)