کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 250
المشکاۃ(نصف ثانی)(المتوفی ۱۳۸۱ھ)کی تحقیق و مختصر تعلیقات کے ساتھ ۱۳۳۳ھ/۱۹۱۳ء میں دو جلدوں میں شائع ہوئے۔یہ فتاویٰ کافی عرصے سے نایاب تھے۔ ۱۳۹۰ھ میں شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۶۸ء)اور مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۷۸ء)کی مساعی جمیلہ سے شیخ محمد اشرف تاجر کتب کشمیری بازار لاہور(المتوفی ۱۹۷۹ء)مدیر اہلِ حدیث اکیڈمی لاہور نے تین جلدوں میں شائع کیا۔یہ اشاعت بہت سی خصوصیات کی حامل ہے۔ عربی اور فارسی عبارتوں کا اردو میں ترجمہ کیا گیا ہے،تاکہ اردو دان حضرات بھی اس سے مستفید ہو سکیں۔فہرستِ مضامین کو بڑا جامع بنا دیا گیا ہے،تاکہ فتاویٰ تلاش کرنے میں آسانی ہو۔تیسری جلد کے آخر میں محترم مولوی نذیر احمد سبحانی حفظہ اللہ نے تمام مفتیانِ کرام کی فہرست بہ حروف تہجی از صفحہ ۴۸۴ تا ۵۱۱ مرتب کر کے شامل کی ہے۔ محققِ اہلِ حدیث مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ فرماتے ہیں : ’’حضرت مولانا شمس الحق محدث ڈیانوی رحمہ اللہ کے فرمان پر محدث مبارک پوری رحمہ اللہ نے شیخ الکل حضرت میاں صاحب نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ کے فتاویٰ کو بھی جمع کیا۔(مقدمہ تحفۃ الاحوذی)جو پہلے دو ضخیم جلدوں اور پھر تین جلدوں میں شائع ہوا۔اس فتاویٰ میں متعدد ایسے فتاویٰ ہیں،جنھیں حضرت محدث مبارک پوری رحمہ اللہ نے لکھا اور ان پر تائیدی دستخط حضرت میاں صاحب کے ہیں۔چنانچہ فتاویٰ نذیریہ اہلِ حدیث اکادمی لاہور سے ۱۲۹۰ھ/۱۹۷۱ء میں شائع ہوا ہے۔اس کی جلد اول میں ان کے ایسے فتاویٰ(۴۸)دوسری میں(۴۶)اور تیسری میں(۶۵)ہیں۔گویا محدث مبارک پوری کے فتاویٰ کی تعداد(۱۵۹)ہے،جو حضرت میاں صاحب کے مصدقہ ہیں،بلکہ میاں صاحب کے فتاویٰ کے بعد سب سے زیادہ فتاویٰ حضرت محدث مبارک پوری کے ہیں۔‘‘(مقالاتِ مبارک پوری،ص: ۵۳)