کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 25
تصنیفی خدمات انجام دیں،وہ ہماری تاریخ اہلِ حدیث کاایک روشن باب ہے۔تدریس میں حضرت میاں صاحب کے تلامذہ میں استادِ پنجاب حافظ عبد المنان محدث وزیرآبادی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۳۴ھ)،استاذ الاساتذہ حافظ عبد اللہ غازی پوری(المتوفی ۱۳۳۷ھ)،مولانا عبدالجبار عمر پوری(المتوفی ۱۳۳۴ھ)،حضرت الامام مولانا سید عبد الجبار غزنوی(المتوفی ۱۳۳۱ھ)،مولانا حافظ محمد بن بارک اللہ لکھوی(المتوفی ۱۳۱۱ھ)،مولانا عبد الوہاب صدری دہلوی(المتوفی ۱۳۵۱ھ)،مولانا احمداللہ پڑتاب گڑھی(المتوفی ۱۳۶۲ھ)،مولانا عبد السلام مبارک پوری(المتوفی ۱۳۴۲ھ)مولانا ابو العلی محمد عبد الرحمن مبارک پوری(المتوفی ۱۳۵۳ھ)اور مولانا ابو سعید شرف الدین محدث دہلوی(المتوفی ۱۳۸۱ھ)قابلِ ذکر ہیں۔ان علماے کرام ذی شان نے ساری زندگی حدیث پڑھنا اور پڑھانا مشغلہ رکھا۔ علمی و تصنیفی کام کے سلسلے میں حضرت میاں صاحب کے تلامذہ میں خاص کر خدمتِ حدیث میں مولانا شمس الحق ڈیانوی صاحبِ’’عون المعبود‘‘(المتوفی ۱۳۲۹ھ)،مولانا وحید الزمان حیدر آبادی(المتوفی ۱۳۳۸ھ)،مولانا عبد التواب محدث ملتانی(المتوفی ۱۳۶۶ھ)،مولانا ابو یحییٰ محمد شاہجہان پوری(المتوفی ۱۳۳۸ھ)،مولاناابوالحسن سیالکوٹی(المتوفی ۱۳۲۵ھ)،مولانا سید احمد حسن دہلوی(المتوفی ۱۳۳۸ھ)،مولانا ابو المکارم محمد علی مئوی(المتوفی ۱۳۵۲ھ)اور مولانا ابو العلی عبد الرحمن مبارک پوری(المتوفی ۱۳۵۳ھ)خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔ان علماے کرام نے علمِ حدیث پر خصوصاً اور دیگر دینی موضوعات پر عموماً عربی،فارسی اور اردو میں گرانقدر لٹریچر تیار کیا،جن کی اہمیت آج بھی مسلم ہے۔ اہلِ حدیث مدارس میں بہ طورِ نصاب حدیث کی جو کتابیں طلبا کو پڑھائی جاتی ہیں،وہ ہیں بلوغ المرام،مشکاۃ المصابیح،سنن ابن ماجہ،سنن نسائی،جامع ترمذی،سنن