کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 239
پانچ تکبیریں کہنی چاہییں۔اس مسئلے کی وضاحت میں یہ نہایت اہم کتاب ہے۔ (دبستانِ حدیث،ص: ۱۹۰) حضرت مولف مبارک پوری رحمہ اللہ اپنے اس رسالے کے بارے فرماتے ہیں کہ یہ تکبیراتِ عیدین کے بارے میں ایک مختصررسالہ ہے،جس کا نام’’القول السدید فیما یتعلق بتکبیرات العید’‘رکھا گیا ہے۔یہ رسالہ ایک مقدمہ،دو ابواب اور ایک خاتمہ پر مشتمل ہے۔ مقدمے میں بتلایا گیا ہے کہ اکثر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم،تابعین عظام رحمہم اللہ،ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ اور عامہ مسلمین کا مسلک یہ ہے کہ نمازِ عیدین میں ۱۲ تکبیریں کہنا چاہییں۔پہلی رکعت میں قراء ت سے پہلے سات اوردوسری میں قراء ت سے پہلے پانچ۔ ’’پہلے باب میں اس بات کو ثابت کیا گیا ہے کہ یہی مذہب و مسلک اولیٰ اورقابل ہے۔دوسرے باب میں ثابت کیا گیا ہے کہ اس بارے میں مسلکِ احناف غیر اولیٰ اور مرجوح ہے۔خاتمہ میں مختصراً نمازِ عید کے دوسرے مسائل ذکر کیے گئے ہیں اور بتلایا گیا ہے کہ تکبیراتِ عیدین میں رفع الیدین کرنے کا کوئی ثبوت نہیں۔‘‘ (مقالات مبارک پوری،ص: ۲۰۲) سوال : تکبیراتِ زوائد میں رفع الیدین کرنا کسی حدیثِ مرفوع سے ثابت ہے یا نہیں ؟ جواب : تکبیراتِ زوائد میں رفع الیدین کرنا کسی مرفوع حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ ’’ھٰکذا قال في عون المعبود(۱/۴۴۸)وأما رفع الیدین في تکبیرات العیدین فلم یثبت في حدیث مرفوع وإنما جاء في ذلک أثر،انتھٰیٰ ما قال’‘ (مقالات مبارک پوری،ص: ۲۴۹)