کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 237
کے ثبوت میں ذرا بھی شک نہیں ہے۔دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنا جس طرح اس زمانہ کے حنفیہ میں رائج ہے،نہ کسی حدیثِ صحیح سے ثابت ہے نہ کسی صحابی کے اثر سے،نہ کسی تابعی کے قول و فعل سے اور ائمہ اربعہ(امام ابو حنیفہ،امام شافعی،امام مالک اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ)سے بھی کسی امام کا دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنا یا اس کا فتویٰ دینا بسند منقول نہیں۔‘‘(صفحہ: ۱۷) ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنے کے بارے میں مولانا جمیل احمد سہسوانی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۵۴ھ)کی ایک نظم ملاحظہ فرمائیں : کیجیے بہم ہمیشہ بکثرت مصافحہ ہے باعث وفور محبت مصافحہ دو ہاتھ سے مصافحہ کرنا ہے بے سند کرتے تھے ایک ہاتھ سے حضرت مصافحہ آپس میں جب کسی سے ملو تم ملاؤ ہاتھ پیغمبرِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے سنت مصافحہ وقت مصافحہ کے جو دعا چاہے مانگ ہے موجب اجابتِ دعوت مصافحہ جھڑتے ہیں یوں گناہ کہ جیسے خزاں میں برگ ہے مومنوں کے واسطے رحمت مصافحہ اللہ کی طرف سے تمھیں اسے صالحین دیتا ہے مغفرت کی بشارت مصافحہ کیسی ہنسی خوشی سے کیاکرتے تھے باہم اصحاب پاک صلی اللہ علیہ وسلم فخر نبوت مصافحہ