کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 236
یہ رسالہ چند صفحات میں آپ کے رسالے’’إعلام أہل الزمن من تبصرۃ آثار السنن’‘کے ساتھ مطبع سعید المطابع بنارس سے شائع ہوا ہے۔سنہ اشاعت ۱۳۲۰ھ ہے۔ المقالۃ الحسنیٰ في سنیۃ المصافحۃ بالید الیمنیٰ: یہ رسالہ ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنے کی سنیت کے اثبات میں نہایت ہی مدلل ہے،اس میں ایک مقدمہ اور دو باب ہیں۔مقدمے میں ایک بہت مفید اور کار آمد تحریر ہے۔پہلے باب میں ایک ہاتھ سے مصافحہ مسنون ہونے کے ثبوت میں نہایت قوی اور مستحکم اور واضح دلیلیں پیش کی گئی ہیں۔آخری باب میں حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ اور دوسرے علما و فقہا کے اقوال نقل کیے گئے ہیں۔ دوسرے باب میں دو ہاتھ سے مصافحہ کے قائلین کی تمام دلیلوں کو نقل کر کے ہر ایک کا مدلل اور شافی جواب دیا گیا ہے۔اکثر دلائل کے متعدد جواب مختلف پہلوؤں سے دیے گئے ہیں اور نہایت اچھی طرح سے بتایا گیا ہے کہ دو ہاتھ کا مصافحہ مروجہ کسی دلیل سے ثابت نہیں۔ حضرت مولانا عبد الرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ آغاز میں فرماتے ہیں : ’’ہر چند کہ ایک ہاتھ سے مصافحہ کا مسنون ہونا احادیث صحیحہ مرفوعہ سے ثابت ہے اور صحابہ کرام سے بھی ایک ہاتھ(داہنے ہاتھ)سے مصافحہ کرنے کے بارے میں آثارِ صحیحہ موجود ہیں۔‘‘(صفحہ ۱۵) مقدمہ کے آغاز میں حضرت محدث مبارک پوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنا جس طرح اہلِ حدیث مصافحہ کرتے ہیں،احادیثِ صحیحہ صریحہ اور آثارِ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے نہات صاف طور پر ثابت ہے،جس