کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 233
پہلے باب میں جناب شوق کے ادلہ ثمانیہ کے نہایت معقول اور دندان شکن جواب دیے گئے ہیں۔ دوسرے باب میں آپ کی بقیہ باتوں پر خوب خوب تنقید کی گئی ہے۔یہ رسالہ حسبِ ارشاد جناب مولانا ابو الطیب محمد شمس الحق صاحب محدث عظیم آبادی رحمہ اللہ تصنیف کیا گیا ہے۔(مقالات مبارک پوری،ص: ۵۶) یہ رسالہ پہلی بار ۱۲۱۹ء میں(۸۰)صفحات میں مطبع سعید المطابع بنارس میں طبع ہوا۔(جماعت اہلِ حدیث کی تصنیفی خدمات،ص ۱۶۹) پاکستان میں جمعیت اہلِ حدیث فیصل آباد نے تین رسائل کا مجموعہ شائع کیا تھا،جن کی تفصیل یہ ہے: (۱)نور الابصار(۲)التجمیع في القریٰ(۳)التحقیقات العلیٰ۔(سنہ اشاعت۱۹۷۸ء) مولانامبارک پوری رحمہ اللہ اپنے رسالے کے آخر میں فرماتے ہیں : جو شخص ہمارے اس رسالہ’’نور الابصار’‘کو اول تا آخر بنظر غور و انصاف دیکھے گا،اسے یقینِ کامل ہوجائے گا کہ احناف کا یہ دعویٰ کہ دیہات میں نمازِ جمعہ ناجائز و گناہ ہے،محض سراسر غلط و باطل ہے اور اس پر آفتاب نیم روز کی طرح روشن ہو جائے گا کہ اہلِ حدیث کا یہ دعویٰ کہ نماز جمعہ شہر و دیہات وغیرہ ہرمقام میں جائزو صحیح ہے اور اہلِ مصر و قریہ وغیرہم سب پر یکساں فرض ہے،نہایت مدلل و محقق ہے۔ (مقالاتِ مبارک پوری،ص ۴۶) تنویر الأبصار في تائید نور الأبصار: مولانا ظہیر احسن شوق نیموی(المتوفی ۱۳۲۲ھ)نے حضرت محدث مبارک پوری کے رسالے’’نور الأبصار’‘کا جواب’’جامع الآثار في اختصاص الجمعۃ بالأمصار’‘