کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 221
’’اس شخص کی نماز نہیں جس نے سورت الفاتحہ نہیں پڑھی۔‘‘ اس حدیث میں’’من’‘کا لفظ عام ہے،جو ہر نمازی کو شامل ہے۔منفرد ہو یا امام کے پیچھے مقتدی،سری نماز ہو یا جہری،فرض نماز ہو یا نفل؛ ہر نمازی کے لیے سورۃ الفاتحہ پڑھنا ضروری ہے۔ اس حدیث کی مزید تائید اس حدیث سے ہوتی ہے،جس میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ نمازِ فجر میں بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآن پڑھتے رہے،جس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قراء ت بوجھل ہو گئی۔نماز ختم ہونے کے بعد جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم بھی ساتھ پڑھتے رہے ہو تو انھوں نے اثبات میں جواب دیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تَفْعَلُوْا إِلَّا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَإِنَّہُ لَا صَلَاۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقرْأْ بِھَا)) (أبو داوٗد،ترمذي،نسائي) ’’تم ایسا مت کیا کرو(ساتھ ساتھ مت پڑھا کرو)البتہ سورۃ الفاتحہ ضرور پڑھا کرو،کیوں کہ اس کے پڑھنے کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔‘‘ اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ صَلّٰی صَلَاۃً لَمْ یَقْرَأْ فِیْھَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَھِيَ خِدَاجٌ ثَلَاثًا غَیْرَ تَمَامٍ)) ’’جس نے بغیر فاتحہ کے نماز پڑھی،وہ ناقص ہے،مکمل نہیں۔تین مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔‘‘ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا گیا:’’إنا نکون وراء الإمام‘‘(امام کے پیچھے بھی ہم نماز پڑھتے ہیں۔اس وقت کیا کریں)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’إِقْرَأْ بِھَا فِيْ نَفْسِکَ‘‘(صحیح مسلم،کتاب الصلاۃ،باب نمبر: ۱۱)