کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 22
احسن اصلاحی(المتوفی ۱۹۹۷ء)۔
اور مبارک پور میں مولانا عبدالحی(المتوفی ۱۳۶۵ھ)،مولانا عبد الرحمن محدث مبارک پوری(المتوفی ۱۳۵۳ھ)،مولانا عبید الرحمن مبارک پوری(المتوفی ۱۳۶۴ھ)،مولانا حافظ عبد الرحیم مبارک پوری(المتوفی ۱۳۳۰ھ)،مولانا عبد السلام مبارک پوری(المتوفی ۱۳۴۲ھ)،مولانا عبد الصمد حسین آبادی مبارک پوری(المتوفی ۱۳۶۷ھ)مولانا محمد اصغر مبارک پوری(المتوفی ۱۳۶۴ھ)،مولانا حکیم محمد بشیر رحمانی مبارک پوری(المتوفی ۱۳۸۸ھ)اورمولانا صفی الرحمن مبارک پوری(المتوفی ۲۰۰۶ھ)وغیرہم نامور علماے دین گزرے ہیں۔
مولانا محمد عبد الرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ علومِ اسلامیہ کے متبحر عالم تھے۔تمام علومِ اسلامیہ پر ان کو یکساں قدرت حاصل تھی،لیکن حدیث اور متعلقاتِ حدیث پر ان کی نظر وسیع تھی۔معرفتِ حدیث میں عدیم المثال تھے اور احادیث کے علل و اَسقام کی تمییز میں غیر معمولی مہارت رکھتے تھے۔ان کی اصلی شہرت علمِ حدیث میں یگانہ روزگار ہونے کی وجہ سے ہوئی۔علامہ ابن خلکان رحمہ اللہ کا قول،جو انھوں نے امام بیہقی(المتوفی ۴۵۸ھ)کے بارے میں فرمایا تھا،مولانا مبارک پوری پر صادق آتا ہے:
’’غلب علیہ علم الحدیث واشتھر بہ‘‘
’’ان پر علمِ حدیث خاص طور سے غالب تھا اور اس میں ان کو نہایت نمایاں شہرت حاصل تھی۔‘‘(تاریخ ابن خلکان: ۱/۳۵)
یہ کتاب ۷ ابواب پر مشتمل ہے۔اس کتاب میں حضرت محدث مبارک پوری کے سوانح حیات،اساتذہ و تلامذہ کا تذکرہ،تدریسی اور تصنیفی خدمات کی تفصیل،ان کے تبحر علمی اور عادات و شمائل پر ان کے معاصرین اور تلامذہ کے تاثرات بیان کیے گئے ہیں۔