کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 218
مولانا محمد عزیر شمس حفظہ اللہ لکھتے ہیں : ’’مولانا مبارک پوری رحمہ اللہ نے تحفۃ الاحوذی کا ایک مقدمہ مستقل جلد میں لکھا ہے،جس میں فنِ حدیث کے مختلف مسائل اور اس کی مختلف کتابوں پر تبصرہ ہے۔یہ بھی اہلِ علم کے لیے معلومات کا خزانہ ہے۔‘‘ (مولانا شمس الحق عظیم آبادی،حیات و خدمات،ص: ۳۷) أبکار المنن في تنقید آثار السنن(عربی): فقہ حنفی کی تائید میں مولانا ظہیر احسن شوق نیموی کی کتاب’’آثار السن’‘ہے۔یہ کتاب اس کی تردید میں ہے۔ ابو یحییٰ امام خاں نوشہروی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۶۶ء)فرماتے ہیں : ’’مولانا شوق نیموی حنفی نے نصرتِ تقلید میں کیا کیا نہ کیا کہ اسی شوق میں’’بلوغ المرام من أدلۃ الأحکام’‘کے نہج پر حدیث کی ایک کتاب’’آثار السنن’‘لکھ ڈالی،جس میں اپنے شعارِ تقلید کی حدیثیں چن چن کر بغیر تمیز غث و ثمین بھر دیں۔مولانا مبارک پوری رحمہ اللہ نے شوق صاحب کی ندرت پر توجہ فرمائی اورایک ضخیم کتاب’’أبکار المنن في تنقید آثار السنن’‘لکھی،جس سے شوق صاحب کی تمام کاوشوں کا پتا چل گیا۔‘‘(تراجم علماے حدیث ہند،ص: ۴۰۲) مورخ اہلِ حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی حفظہ اللہ لکھتے ہیں : ’’أبکار المنن في آثار السنن’‘یہ کتاب عربی زبان میں ہے۔اس میں مولانا ظہیر احسن شوق نیموی(المتوفی ۱۳۲۲ھ)کی کتاب’’آثار السنن‘‘(جز اول)پر تنقید کی گئی ہے۔ ’’مولانا ظہیر احمد شوق نیموی اس عہد کے مشہور حنفی المسلک عالم تھے اور مولانا مبارک پوری رحمہ اللہ کے ہم عصر تھے۔انھوں نے’’آثار السنن’‘کے نام سے بلوغ المرام