کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 217
مقدمہ تحفۃ الاحوذی: مولانا عبد الرحمن محدث مبارک پوری رحمہ اللہ نے تحفۃ الاحوذی کا ایک مقدمہ بھی تحریر فرمایا ہے۔شیخ الحدیث مولانا عبید اللہ رحمانی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۴۱۴ھ)فرماتے ہیں : ’’حضرت الشیخ نے تحفۃ الاحوذی کا ایک مبسوط مقدمہ بھی تحریر فرمایا ہے،جو مستقل طور پر علیحد ہ طبع ہو کر شائع ہو چکا ہے۔یہ مقدمہ دو ابواب اور ایک خاتمہ پر مشتمل ہے۔پہلے باب میں ۴۱ فصلیں ہیں،جن میں عام فنونِ حدیث،کتبِ حدیث اور ائمہ حدیث کے متعلق نہایت کارآمد اور ضروری فوائد جمع کر دیے گئے ہیں۔ دوسرا باب ۱۷ فصلوں پر مشتمل ہے،جن میں خاص جامع ترمذی اور امام ترمذی کے متعلق بہت ضروری اور اور غایت درجہ مفید مباحث مذکور ہیں۔باب ثانی جن نادر اور قیمتی فوائد پر مشتمل ہے،اس کا جاننا جامع ترمذی کے طالب علم کے لیے از بس ضروری ہے۔ان مباحث کو پڑھے بغیر جامع ترمذی کا پڑھنا اور پڑھانا بے معنی اور لاحاصل ہے۔مقدمہ میں مختلف مناسبتوں سے ۱۱۵ ائمہ حدیث و تفسیر و فقہ و لغت کے تراجم بھی آ گئے ہیں۔اس کی تمام خوبیوں کا سرسری اندازہ شروع میں ملحق فہرست سے ہو جاتا ہے،جو ۱۲ صفحات پر مشتمل ہے۔مقدمہ کا حجم ۳۴۴ صفحات ہے۔آخر میں حضرت الشیخ کا مختصر تعارف ملحق ہے۔‘‘(سیرت البخاری،ص: ۴۳۱،طبع دوم ۱۳۶۷ء آلہ آباد) مقدمہ کی تکمیل حضرت محدث مبارک پوری رحمہ اللہ اپنی زندگی میں نہ کر سکے۔آپ کی وفات کے بعد آپ کے تلمیذِ رشید مولانا عبد الصمد حسین آبادی مبارک پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۴۸ء)نے نامکمل مباحث کو مکمل کیا اور اس پرمزید نظرِ ثانی شیخ الحدیث مولانا عبید اللہ رحمانی مبارک پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۴۱۴ھ)نے کی۔ (مقالات مبارک پوری،ص: ۳۷) یہ مقدمہ تحفۃ الاحوذی کی اشاعت کے بعد جید برقی پریس دہلی سے طبع ہوا۔