کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 216
ہفت روزہ تنظیم اہلِ حدیث لاہور میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔ آپ نے’’جائزۃ الأحوذي في التعلیقات علی سنن الترمذي’‘کے نام سے تحفۃ الاحوذی کی تلخیص کی ہے اور اس سلسلے میں جو طریق اختیار کیا گیا ہے،اس کو بھی بیان کیا ہے۔سب سے اہم بات ان جگہوں کی اصلاح کی ہے،جہاں عقیدے کی غلطیاں ہیں،جن کا تعلق توحیدِ اسما و صفات کے ساتھ ہے،جنھیں محدث مبارک پوری رحمہ اللہ نے اشاعرہ اور ماتریدیہ کی کتب سے نقل کیا ہے۔حافظ ثناء اللہ صاحب نے ان کا رد کیا ہے اورسلف صالحین کے عقیدے کو ثابت کیا ہے۔اس کے علاوہ حضرت محدث مبارک پوری رحمہ اللہ نے جن احادیث کی شرح نہیں کی،حافظ مدنی حفظہ اللہ نے ان احادیث کی شرح بھی بیان کر دی ہے۔علاوہ ازیں حضرت حافظ مدنی حفظہ اللہ نے’’تحفۃ الأحوذي’‘کے اختصار و تہذیب ہی پر اکتفا نہیں کیا،بلکہ دوسری کتب سے فوائد جمع کر کے اس شرح کے ساتھ ملا دیے ہیں۔دوسری کتب جن سے استفادہ کیا ہے،ان میں فتح الباری از ابن حجر،تفسیر ابن کثیر اور ارواء الغلیل از علامہ البانی،القاموس المحیط از فیروز آبادی اور دوسری اہم کتب شامل ہیں۔ حضرت حافظ مدنی حفظہ اللہ نے اس کتاب میں عصر حاضر کے بعض علما کے فتاویٰ بھی نقل کیے ہیں،جن کی بہت ضرورت تھی۔ان فتاویٰ نے کتاب کے حسن میں بہت اضافہ کیا ہے۔جن علما کے فتاویٰ ذکر کیے گئے،ان میں فضیلۃ الشیخ ابن باز،شیخ محمد بن صالح العثیمین،شیخ محمد ناصر الدین البانی اور حضرت العلام حافظ عبداللہ محدث روپڑی رحمہم اللہ کے فتویٰ جات شامل ہیں۔ یہ شرح نہ زیادہ طویل ہے اور نہ زیادہ مختصر،بلکہ اوسط درجے کی ہے۔یہ شرح چار جلدوں میں جامعہ سلفیہ بنارس(انڈیا)سے شائع ہو چکی ہے۔پاکستان میں مکتبہ قدوسیہ اردو بازار لاہور اس کو شائع کر رہا ہے۔(تنظیم اہلِ حدیث لاہور،۱۷ اپریل ۲۰۰۹ء)