کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 214
ایڈیشن زیور طبع سے آراستہ ہو چکے ہیں۔ ’’تحفۃ الأحوذي’‘کی کتابت شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ گوجرانوالہ(المتوفی ۱۹۶۸ء)کے والدِ محترم حکیم مولوی محمد ابراہیم رحمہ اللہ(المتوفی ۱۲۳۹ھ)ساکن ڈھونیکی تحصیل وزیرآباد ضلع گوجرانوالہ نے کی۔اس کی پہلی جلد(۱۳۴۶ھ/۱۹۲۷ء)،دوسری جلد(۱۳۴۹ھ/۱۹۳۰ء)،تیسری جلد(۱۳۵۲ھ/۱۹۳۳ء)اور چوتھی جلد ۱۳۵۳ھ/۱۹۳۴ء)میں جید برقی پریس دہلی میں طبع ہو کر شائقین کے ہاتھوں میں پہنچی۔‘‘(مقالات مبارک پوری،ص: ۳۷ تا ۳۸) مولانا محمدعزیر شمس حفظہ اللہ فرماتے ہیں : ’’جامع ترمذی کی سب سے مشہور شرح’’تحفۃ الأحوذي’‘مولانا عبد الرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۵۳ھ)نے تالیف فرمائی اور حق یہ ہے کہ اس میدان میں تمام شارحین سے بازی لے گئے ہیں۔آج اسے علمی حلقوں میں جامع ترمذی کی سب سے اہم شرح تصور کیا جاتا ہے۔‘‘ (مولانا شمس الحق ڈیانوی عظیم آبادی رحمہ اللہ،حیات و خدمات،ص: ۳۷) شیخ احمد شاکر مصری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۷۷ھ)نے اپنی شرح ترمذی کے مقدمہ میں’’تحفۃ الأحوذي’‘کا ذکر کیا ہے۔ حضرت مولانا فیض الرحمن الثوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۹۶ء)نے’’تحفۃ الأحوذي’‘کے بعض مباحث علمیہ کے بارے میں دو کتابیں تالیف فرمائیں،جن کی تفصیل محقق العصر مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی زبانی ملاحظہ فرمائیں : رش السحاب فیما ترک الشیخ مما في الباب(عربی): حضرت مولانا فیض الرحمن الثوری رحمہ اللہ کی یہ کتاب جامع ترمذی کے’’وفي الباب’‘کی ان روایات پر مشتمل ہے،جن کے بارے میں محدث مبارک پوری رحمہ اللہ نے’’تحفۃ الأحوذي’‘میں ا پنے عدمِ علم کا اظہار کیا ہے،جن کی تعداد تقریباً چھے