کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 213
پرنقل کیے گئے ہیں۔احادیث میں مشارٌ الیہا کے علاوہ اور دیگر احادیث کی تخریج کا بھی جابجا اضافہ کیا گیا ہے۔ 4۔تصحیح و تحسین حدیث میں امام ترمذی کا تساہل مشہور ہے۔اس لیے ہر حدیث کی تحسین و تصحیح کے متعلق دیگر ائمہ فن حدیث کے اقوال بھی نقل کیے گئے ہیں اور جن احادیث کی تصحیح و تحسین میں امام ترمذی سے تساہل ہوا ہے،اس کی تصریح کر دی گئی ہے۔ 5۔اسنادی و متنی اشکالات کے حل و ایضاح کی طرف خاص طور سے توجہ کی گئی ہے۔ 6۔احادیث کی توضیح و تشریح میں بہت کچھ تحقیق سے کام لیا گیا ہے اور جن مقلدین جامدین اور جن اہلِ ہوا نے احادیثِ نبویہ کو اپنے مذہب و مسلک پر منطبق کرنے کے لیے غلط روایتی تاویلیں و تقریریں کی ہیں،ان کی تاویلات اور تقریرات کی کافی تغلیظ و تردید کی گئی ہے۔اسی طرح احادیث کے صحیح مطالب و مضامین جو سلف صالحین اور فقہا محدثین کے نزدیک معتمد و مستند ہیں،بیان کیے گئے ہیں۔ 7۔اختلافِ مذاہب کے بیان میں ہر مذہب کے دلائل بیان کر کے مذہبِ حق و راجح کو بیان کر دیا گیا ہے اور اس کی نصرت و تائید کی گئی ہے اور مذاہب مرجوحہ اور غیر صحیحہ کے دلائل کے شافی جواب دیے گئے ہیں۔ 8۔آثار السنن(شوق نیموی)وغیرہ کی جابجا لطیف اور قابلِ دید تنقید کی گئی ہے۔ (سیرت البخاری،ص: ۴۲۹،۴۳۰،طبع دوم ۱۳۶۷ھ،مطبع کریمی آلہ آباد) محققِ اہلِ حدیث مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ فرماتے ہیں : ’’تحفۃ الأحوذي شرح سنن الترمذي’‘امام ابو عیسیٰ ترمذی رحمہ اللہ کی یہ بے نظیر شرح ہے،جو چار ضخیم جلدوں میں متداول ہے اور تمام مشائخ اور اعلام کے ہاں جامع ترمذی کے غوامض کے حل کے لیے ایک بہترین مرقع ہے۔اس کے متعدد