کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 206
کرنے یا کسی کے متعلق ناشائستہ الفاظ کہنے کی مجال نہ تھی۔اگر کسی شخص کی زبان سے اس قسم کا لفظ نکل جاتا تو سخت ناگواری کا اظہار کرتے۔ان اوصاف و کمال کی وجہ سے لوگ ان سے انتہائی متاثر تھے اور ان کے دلوں میں ان کی بے پناہ قدر تھی۔ ’’انھیں تجدد،فیشن اور یورپی تہذیب و ثقافت سے شدید نفرت تھی۔طلبا اور عقیدت مندوں کو مغربی لباس اور طور طریقے سے روکتے اور سادگی کا درس دیتے۔جب مسندِ درس پر بیٹھ جاتے تو دورانِ درس کوئی کتنا ہی بڑا آدمی آ جاتا،اس کی طرف توجہ نہ فرماتے اور کسی کی پروا کیے بغیر تدریس کا سلسلہ جاری رکھتے۔اختتامِ درس کے بعد اس کی طرف توجہ فرماتے اور اس سے بات چیت کرتے۔‘‘ (دبستانِ حدیث،ص: ۱۹۸،۱۹۹)