کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 189
رہی تھی۔انہی کی کوشش اور دعاؤں سے حصولِ علم کی مختلف منزلیں طے کیں۔مولانا عبدالغفار حسن نے اپنی تعلیم کا آغاز مدرسہ دار الہدیٰ محلہ کشن گنج دہلی سے کیا،جہاں آپ کے دادا مولانا عبد الجبار عمر پوری اور مولانا عبد الستار عمر پوری(والد)تدریس فرماتے رہے تھے۔اس مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد مولانا عبد الغفار حسن نے دار الحکومت کلکتہ اور دار الحدیث رحمانیہ دہلی میں علومِ اسلامیہ کی تحصیل کی۔ سندِ فراغت ۱۹۳۳ء میں درالحدیث رحمانیہ دہلی سے لی۔آپ نے جن علماے کرام سے اکتساب فیض کیا،ان میں مولانا احمد اللہ محدث پرتاب گڑھی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۲۶۳ھ)،مولانا عبدالرحمن محدث مبارک پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۵۳ھ)،مولانا ابو الحسن عبید اللہ رحمانی مبارک پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۴۱۴ھ)اور مولانا محمد بن یوسف سورتی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۴۲ء)قابلِ ذکر ہیں۔ فراغتِ تعلیم کے بعد درس و تدریس کا مشغلہ اختیار کیا اور اس سلسلے میں مدرسہ رحمانیہ بنارس میں ۱۹۳۶ء تا ۱۹۴۲ء تک تدریسی خدمات انجام دیں۔اگست ۱۹۴۲ء تا مئی ۱۹۴۸ء مدرسہ کوثر العلوم مالیر کوٹلہ میں پڑھاتے رہے۔ مالیر کوٹلہ کے قیام میں مولانا سیدمودودی کی تحریروں سے متاثر ہو کر جماعتِ اسلامی سے وابستہ ہو گئے اور ۱۷ سال تک آپ کا جماعتِ اسلامی سے تعلق رہا۔مولانا مودودی مرحوم آپ کی بہت قدر کرتے تھے۔تین دفعہ قائم مقام امیر رہے۔ مولانا محمد اسحاق بھٹی فرماتے ہیں : ’’مولانا عبد الغفار حسن تین دفعہ جماعتِ اسلامی کے قائم مقام امیر بھی بنائے گئے۔۱۹۵۳ء کی تحریک ختمِ نبوت کے زمانے میں گرفتار ہوئے اورگیارہ مہینے جیل میں رہے۔کئی سال سیالکوٹ،راولپنڈی،کراچی،ساہی وال اور لائل پور وغیرہ شہروں میں ان کا سلسلہ درس و تدریس جاری رہا۔‘‘(دبستانِ حدیث،ص: ۳۲۹)