کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 188
مولانا عبد الجبار نے ۱۳۳۴ھ بمطابق ۱۹۱۶ء دہلی میں وفات پائی اور شیدی پورہ کے قبرستان میں اپنے استاد شیخ الکل حضرت میاں سید محمد نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ کے پہلو میں دفن ہوئے۔ (تراجم علماے حدیث ہند،ص: ۱۶۵،نزہۃ الخواطر: ۸/۲۱۷،دبستانِ حدیث،ص: ۳۲۲) مولانا عبد الستار عمر پوری بن عبد الجبار عمر پوری رحمہ اللہ ۱۳۱۰ھ میں پیدا ہوئے۔آپ کے اساتذہ میں مولانا عبد الجبار عمر پوری رحمہ اللہ(آپ کے والد)اور مولانا محمد بشیر سہسوانی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۲۶ھ)جیسے اساطینِ فن کے نام ملتے ہیں۔فراغتِ تعلیم کے بعد درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔تصنیف میں ان کی کتاب’’إثبات الخبر في رد منکري الأثر’‘بہت مشہور ہے۔ مولانا عبد الستار کو جہاد سے بہت شغف تھا۔مولانا محمد اسحاق بھٹی لکھتے ہیں : ’’جس طرح پڑھنے لکھنے میں تیز تھے،اسی طرح احکامِ اسلام پر عمل کرنے کے لیے بھی ہر وقت مستعد رہتے تھے۔اسلام کا ایک بڑا حکم اور عمل حالات کے مطابق جہاد ہے۔مولانا کو اس پر عمل کرنے کے لیے بے تاب پایا گیا اور تمنائے شہادت ہر وقت ان کے دل میں موجزن رہتی تھی۔‘‘(دبستانِ حدیث،ص: ۳۲۵) مجاہدین کی جماعت سے ان کا تعلق تھا اور مجاہدین کی خفیہ مالی امداد بھی کرتے تھے۔انگریزی حکومت کی تیار کردہ فہرست میں ان کا نام بھی شامل تھا۔ مولانا حافظ عبد الستار نے ۳۴ سال کی عمر میں یکم جمادی الاولیٰ ۱۳۳۴ھ بمطابق ۶ مارچ ۱۹۱۶ء کو اپنے والد کی وفات کے ایک ماہ بعد دنیاے فانی سے رحلت فرمائی۔(تراجم علماے حدیث ہند،ص: ۱۶۶،دبستانِ حدیث،ص: ۲۲۵) مولانا عبد الغفار حسن عمر پوری رحمہ اللہ ۲۰ جولائی ۱۹۱۲ء کو پیدا ہوئے۔ہوش سنبھالنے سے قبل ان کے دادا،والد اور والدہ وفات پاگئے تھے،صرف دادی زندہ