کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 177
اثر ہے۔مرحوم نے میرے اندر عربی سیکھنے کا صحیح طور پر شوق اور ولولہ پیدا کیا۔ورنہ میں ان علوم سے بد دل ہوتا جا رہا تھا۔انھوں نے میرے اندر ایک ایسا شوق پیدا کر دیا تھا کہ پھر میں نے ساری زندگی اسی کے لیے وقف کر دی۔ صحافت: ۱۹۲۲ء میں مولانا امین احسن اصلاحی مدرسۃ الاصلاح سے فارغ ہوئے۔اس وقت آپ کی عمر ۱۸ سال کی تھی تو آپ سہ روزہ اخبار’’مدینہ’‘بجنور میں نائب مدیر کی حیثیت سے ملازم ہوگئے۔ اخبارِ مدینہ مسلمانانِ ہند کی سیاسی اور ادبی تاریخ میں بڑا اونچا مقام رکھتا تھا۔یہ اخبار تحریکِ خلافت کا علمبردار اور سیاست میں جمعیۃالعلما ہند اور کانگرس کا ہمنوا تھا۔ مولانا امین احسن اصلاحی اخبارِ مدینہ سے دو اڑھائی سال وابستہ رہے۔اسی زمانہ میں انھوں نے مولانا عبد الماجد دریا آبادی اور مولانا عبد الرحمن نگرامی کی زیر نگرانی شائع ہونے والے ہفت روزہ’’سچ’‘میں بھی کام کیا۔ مدرسۃالاصلاح میں بحیثیت استاد تقرر: ۱۹۲۵ء میں مولانا حمید الدین فراہی(المتوفی ۱۹۳۰ء)کی تحریک پر صحافت کو خیرباد کہہ کر علومِ قرآن سے تخصص کی غرض سے ہمہ وقت مدرسۃ الاصلاح سے وابستہ ہو گئے۔مدرسے میں تدریسی فرائض سے بجا آوری کے ساتھ ساتھ مولانا امین احسن دیگر اساتذہ کے ساتھ مولانا فراہی سے درسِ قرآن لینے لگے،جیسا کہ مولانا امین احسن خود فرماتے ہیں : ’’مولانا حمید الدین فراہی سے میرا تعلق ۱۹۲۵ء میں قائم ہوا۔اس زمانے میں مولانا عبد الماجد دریا آبادی کے اخبار’’سچ’‘میں کام کر رہا تھا۔اعظم گڑھ آیا تو خیال ہوا کہ مولانا سے ملوں۔مولانا سے میں ان کے گاؤں میں ملا تو مولانا نے مجھے دیکھتے