کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 176
کی ابتدائی کتابیں آپ نے مولوی بشیر احمد اور مولوی فصیح الدین سے پڑھیں۔جب ان کی عمر دس سال کی ہوئی تو ان کے رشتے کے ایک چچا نے مولانا شبلی متکلم ندوی(المتوفی ۱۳۹۳ھ)کے مشورے سے انھیں مدرسۃ الاصلاح سرائے میر میں داخل کروا دیا۔ مدرسۃ الاصلاح: یہ مدرسہ ۱۳۲۶ھ بمطابق ۱۹۰۹ء میں قائم ہوا۔یہ مدرسہ مولانا محمد شفیع مرحوم نے،جن کا تعلق ضلع اعظم گڑھ سے تھا اور انجمن اصلاح المسکین کے سرپرست تھے،سرائے میر میں قائم کیا۔ابتدا میں یہ مدرسہ معمولی نوعیت کا تھا۔بعد میں علامہ شبلی نعمانی(المتوفی ۱۳۳۲ھ)نے اس میں دلچسپی لی اور اس کے اغراض ومقاصد مرتب کیے اور مولانا حمید الدین فراہی(المتوفی ۱۳۴۹ھ)نے اس کے لیے نصاب مرتب کیا،یوں یہ مدرسہ ترقی کر گیا۔ مدرسۃ الاصلاح میں تعلیم: مدرسۃالاصلاح میں مولانا امین احسن نے ۸ سال تک تعلیم حاصل کی۔اس عرصے میں انھوں نے عربی زبان،قرآن و حدیث،فقہ اور کلامی علوم کی تحصیل کی۔اردو،فارسی،انگریزی اور بالخصوص عربی میں اتنی دسترس حاصل کی کہ آیندہ تحقیق و تدبر کی راہیں خود طے کر سکیں۔مولانا امین احسن دورانِ تعلیم ایک قابل طالب علم کی حیثیت سے نمایاں رہے۔مولانا امین احسن نے مدرسۃ الاصلاح میں سب سے زیادہ استفادہ مولانا مولانا عبد الرحمن نگرامی(المتوفی ۱۹۲۶ء)سے کیا۔عربی زبان میں مہارت پیدا کرنے کا داعیہ مولانا نگرامی کی کوشش اور صحبت سے ہوا،جیسا کہ مولانا امین احسن خود فرماتے ہیں : مولانا عبد الرحمن نگرامی مرحوم مدرسے میں میرے استاد تھے۔میں طالب علمی کے دور میں ان کی صحبت سے زیادہ متاثر ہوا۔ان کی ذہانت کا میرے دل پر بہت گہرا