کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 164
بنارس سے اپنے شہر املو تشریف لے گئے اور یہیں آپ نے ۲۸ محرام الحرام ۱۳۸۵ھ بمطابق ۳۰ مئی ۱۹۶۵ء انتقال کیا۔إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔ (تذکرہ علماے اعظم گڑھ،ص: ۳۱۹) مولانا عبد الرحمن آزاد مئوی رحمہ اللہ : مولانا ابو النعمان عبد الرحمن آزاد بن حافظ عبد الرزاق کا شمار علماے راسخین میں ہوتا ہے۔آپ کا سنہ ولادت ۱۲۹۵ھ ہے۔تعلیم کا آغاز اپنے والدِ محترم سے کیا۔اس کے بعد شہر کے نامور عالمِ دین ملاحسام الدین مئوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۱۰ھ)کے سامنے زانوئے ادب تہ کیے،جن کے انتقال کے بعد آپ نے مدرسہ چشمہ رحمت غازی پور کا رخ کیا۔وہاں آپ نے مولانا محمد فاروق چڑیا کوٹی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۲۷ھ)،مولانا حافظ عبد اللہ غازی پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۳۷ھ)اور مولانا عبدالرحمن بقا غازی پوری رحمہ اللہ سے درس نظامی کی اکثر کتابیں پڑھیں۔یہاں سے فراغت کے بعد آپ کان پور تشریف لے گئے اور مدرسہ جامع العلوم میں داخلہ لے لیا۔وہاں آپ نے حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی(المتوفی ۱۳۶۲ھ)اور مولانا احمدحسن کان پوری مرحوم رحمہ اللہ سے نصاب کی بقیہ کتابیں پڑھ کر سندِ فراغت حاصل کی۔حدیث کی تحصیل دہلی جا کر شیخ الکل مولانا سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۲۰ھ)سے کی۔ ۱۳۱۴ھ میں آپ نے مکمل طور پر جملہ علومِ اسلامیہ سے فراغت پائی اور اس کے بعد آپ نے درس و تدریس کا سلسلہ دربھنگہ(بہار)کے ایک دینی مدرسے سے کیا۔اس مدرسے میں آپ نے کچھ مدت تدریس فرمائی۔اس کے بعد صاحبِ عون المعبود علامہ شمس الحق ڈیانوی عظیم آبادی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۲۹ھ)کی تحریک پر آمن مول(بنگال)کے مدرسے میں تشریف لے گئے۔یہاں بھی کچھ مدت تدریسی خدمات