کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 162
مدرسہ رحمانیہ میں اپنی جگہ پر آ گئے۔اس درمیان میں مدرسہ کی طرف سے آپ کی تنخواہ جاری رہی۔مدرسہ دارالحدیث سے ترکِ ملازمت کے بعد کچھ دنوں وطن میں رہے۔ان دنوں بازار میں ہمدرد دواخانہ کی ایجنسی لی تھی۔اس کے بعد رحمانیہ مدن پورہ بنارس میں مدرس ہو گئے تو یوں جم کر ملازمت کی اور یہیں کی ملازمت کے دوران میں انتقال کیا۔‘‘ (تذکرہ علماے اعظم گڑھ،ص: ۳۱۹) تصانیف: مولانا نذیر احمد درس و تدریس کے ساتھ ساتھ تصنیف و تالیف کا بھی عمدہ ذوق رکھتے تھے۔ان کے مضامین و مقالات جماعتی رسائل و جرائد،اخبار اہلِ حدیث امرتسر،اخبار محمدی دہلی،مجلہ ترجمان دہلی اور ہفت روزہ الاعتصام لاہور میں اکثر شائع ہوتے تھے۔آپ کی تصانیف کی تفصیل حسبِ ذیل ہے: 1- انوار المصابیح بجواب رکعات تروایح: یہ کتاب مولانا حبیب الرحمن اعظمی کے رسالہ’’رکعاتِ تراویح’‘کے جواب میں ہے،اس میں پرزوردلائل سے اس حقیقت کو واضح کیا گیا ہے کہ تروایح کی آٹھ رکعتیں بلا شبہہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔اس کے بعد مخالفین کے شبہات کا ازالہ کیا گیا ہے۔ یہ کتاب ۱۳۷۸ھ میں پہلی بار حمیدیہ پریس دربھنگہ میں طبع ہو کر شائع ہوئی۔(صفحات ۳۲۸)(جماعت اہلِ حدیث کی تصنیفی خدمات،ص: ۱۸۵) مولانا حبیب الرحمن قاسمی(حنفی)لکھتے ہیں : ’’انوار المصابیح بجواب رکعاتِ تراویح مصنف مولانا نذیر احمد رحمانی چھپ چکی ہے،جس سے آپ کے وسعتِ مطالعہ کا اندازہ ہوتا ہے۔‘‘ (تذکرہ علماے اعظم گڑھ،ص: ۳۱۹)