کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 161
مولانا نذیر احمد رحمانی املوی رحمہ اللہ : مولانا نذیر احمد رحمانی بن شیخ عبدالشکور عراقی کا شمار علماے فحول میں ہوتا ہے۔آپ کا تعلق ضلع اعظم گڑھ کے ایک معزز خاندان سے تھا۔آپ کے والد شیخ عبد الشکور عراقی اپنے دور کے صاحبِ ثروت اور اپنے علاقے میں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ مولانا نذیر احمد ۱۰ ذی الحجہ ۱۳۲۳ھ بمطابق ۶ فروری ۱۹۰۶ء موضع املو ضلع اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم اپنے قریہ املو میں حاصل کی۔اس کے بعد مدرسہ دارالتعلیم مبارک پور اور مدرسہ الاصلاح سرائے میر میں متوسطات تک تعلیم پائی۔اس کے بعد دہلی کا رخ کیا اور دار الحدیث رحمانیہ میں داخل ہو گئے اور وہاں کے اساتذہ سے منتہی کتابیں پڑھ کر شعبان ۱۳۴۶ھ میں سند فراغت حاصل کی اور مدرسہ میں اول آ کر انعام میں صحیح بخاری اور چالیس روپے نقد انعام سے سرفراز ہوئے۔(تراجم علماے ہند،ص: ۴۱۲) فراغتِ تعلیم کے بعد دار الحدیث رحمانیہ کے مہتمم شیخ عطاء الرحمن نے دار الحدیث میں آپ کو مدرس رکھ لیا اور پہلے ہی سال نور الانوار اور رشیدیہ وغیرہ پڑھائی۔اسی دوران میں شیخ عطاء الرحمن نے آپ کو معقول و منقول کی تحصیل کے لیے مولانا فضل حق کے پاس رام پور بھیجا،مگر رام پور میں ریاضی کی تعلیم کا کوئی بندوبست نہ تھا،اس لیے بدایوں چلے گئے اور بدایوں میں آپ نے مولانا عبد السلام سے منطق،فلسفہ اورریاضی کی تعلیم حاصل کی۔ مولانا حبیب الرحمن قاسمی لکھتے ہیں : ’’مولانا نذیر احمد نے بدایوں جا کر مولانا عبد السلام سے منطق،فلسفہ اور ریاضی کی تعلیم حاصل کی۔یہ علوم مدرسہ رحمانیہ کے نصاب میں داخل نہ تھے۔بعد میں پھر