کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 145
’’سیرۃ البخاري’‘پہلی بار ۱۳۲۹ھ /۱۹۱۱ء میں طبع احمدی مغل پورہ پٹنہ(بہار)سے دو حصوں میں شائع ہوئی۔(صفحات ۳۴۸)اس کتاب کا دوسرا اڈیشن ۱۳۶۷ھ / ۱۹۴۷ء اسرار کریمی پریس الہ آباد میں طبع ہوا۔(صفحات ہر دو حصہ ۴۴۸)اس کا چوتھا اڈیشن جامعہ سلفیہ بنارس نے فوٹو آفسٹ پریس دہلی سے طبع کرا کر ۱۹۸۶ء میں شائع کیا۔پاکستان میں اسلامی اکیڈمی لاہور نے یہ کتاب شائع کی ہے۔ اس کتاب کا عربی ترجمہ ڈاکٹر عبد العلیم بستوی نے کیا ہے،جو ۴۵۰ صفحات پر جامعہ سلفیہ بنارس نے شائع کیا۔ اس عربی اڈیشن کے بارے میں عصر حاضر کے نامور محقق،ادیب اور دانشور پروفیسر عبد الجبار شاکر رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’امام بخاری کے حالات اور علمی کارنامے پر’’سیرۃ البخاري’‘سے بہتر کتاب خود عربی زبان میں بھی موجود نہیں ہے۔اس خیال کے پیشِ نظر برصغیر کے ممتاز علمی خانوادے کے ایک ذہین فرزند الدکتور عبد العلیم بن عبد العظیم بستوی نے اس کا عربی زبان میں ترجمہ’’سیرۃ الإمام البخاري،سید الفقہاء وإمام المحدثین’‘کے عنوان سے کیا،جس کا نقشِ اول ۱۹۸۶ء میں جامعہ سلفیہ بنارس سے شائع ہوا،مگر اس کا ایک جامع،دیدہ زیب اڈیشن دو جلدوں میں دار عالم الفوائد للنشر والتوزیع سے شائع ہوا،جو ۸۸۴ صفحات پر مشتمل ہے۔سیرت البخاری کی عربی طباعت محض ترجمہ ہی میں نہیں،بلکہ اس کی ترتیب نوع میں متنوع علمی فوائد اور تعلیقات کی صورت میں جدید معلومات کا گرانقدر اضافہ ہے۔ ’’سیرۃ البخاری کے اس عربی اڈیشن کے ترجمہ و تدوین میں اس کے ابتدائی اردو متن کو حضرت مبارک پوری رحمہ اللہ کے حوالے سے برقراررکھا گیا ہے۔البتہ اس کے متن میں جو اضافات یا تصحیحات کی گئی ہیں،انھیں موجودہ اردو متن کا حصہ بنایا گیا