کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 144
’’مولانا عبد السلام مبارک پوری رحمہ اللہ تدریسی ذمے داریوں کے ساتھ ساتھ تصنیف و تالیف اور تحقیق کا کام بھی جاری رکھتے تھے اور ہر دور میں کچھ نہ کچھ لکھا کرتے تھے۔مولانا بے نظیر مدرس اور بے مثل عالم ہونے کے ساتھ نہایت اچھے مصنف و ادیب اور مورخ و نقاد تھے۔تاریخ نویسی اور سوانح نگاری کا نہایت ستھرا انداز رکھتے تھے۔‘‘(تذکرہ علماے اعظم گڑھ،ص: ۱۵۹) مولانا عبد السلام مبارک پوری رحمہ اللہ کی تصانیف کی تفصیل درج ذیل ہے: (۱)إثبات الإجازہ لتکرار صلاۃ الجنازۃ،(۲)کتاب التمدن(مدنیتِ اسلام پر)،(۳)تصوف،(۴)تاریخ منوال،(۵)سیرت البخاری۔ سیرت البخاری امام المحدثین اور امیر المومنین فی الحدیث محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ(المتوفی ۲۵۶ھ)کے حالاتِ زندگی اور ان کی علمی خدمات پر ایک بے نظیر کتاب ہے۔اس کتاب کی تالیف کا پسِ منظر یہ ہے کہ مولانا شبلی نعمانی(المتوفی۱۹۱۴ء)نے اپنی کتاب’’سیرۃالنعمان‘‘(امام ابو حنیفہ کی سوانح حیات)میں محدثین پر عموماً اور امام بخاری پر خصوصاً تنقید کی تو مولانا ابو الطیب محمد شمس الحق ڈیانوی عظیم آبادی صاحبِ’’عون المعبود فيشرح سنن أبي داوٗد’‘نے مولانا عبد السلام مبارک پوری رحمہ اللہ سے سیرت البخاری لکھوائی۔ مولانا عبد السلام نے اپنی اس کتاب میں مولانا شبلی کے اعتراضات کا جواب اور اس کے ساتھ امام بخاری رحمہ اللہ کے حالات اور ان کی عظمت کا بڑے عمدہ انداز میں تذکرہ فرمایا ہے،جیسا کہ مولانا محمد مستقیم سلفی(استاد جامعہ سلفیہ بنارس)فرماتے ہیں : ’’اس کتاب میں امام بخاری کی سوانح حیات،نیز ان کی کتاب’’الجامع الصحیح’‘وغیرہ کی خصوصیات و شروح پر مفصل بحث کرتے ہوئے مولانا شبلی نعمانی کی کتاب’’سیرۃ النعمان’‘پر تنقید کی گئی ہے۔‘‘(جماعت اہلِ حدیث کی تصنیفی خدمات،ص: ۵۶۱)