کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 143
مولانا عبد السلام مبارک پوری رحمہ اللہ : مولانا عبد السلام مبارک پوری رحمہ اللہ کا شمار ان علما میں ہوتا ہے،جنھوں نے اپنی زندگی قرآن و حدیث کی تدریس میں بسر کر دی۔ان کا سنہ ولادت ۱۲۸۹ھ ہے۔آپ نے جن اساتذہ کرام سے علومِ اسلامیہ کی تحصیل کی،ان کے اسماے گرامی یہ ہیں : مولانا حافظ عبد الرحیم مبارک پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۳۰ھ)۔مولانا محمد عبدالرحمن محدث مبارک پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۵۳ھ)،مولانا حافظ عبد اللہ محدث غازی پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۳۷ھ)،مولانا قاضی محمد بن عبد العزیز مچھلی شہری رحمہ اللہ(المتوفی۱۳۳۰ھ)،مولانا عبد الحق ولایتی رحمہ اللہ،مولانا سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۲۰ھ)اورعلامہ حسین بن محسن انصاری الیمانی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۲۷ھ)۔ طب کی تعلیم مختلف اساتذہ کرام سے حاصل کی۔زیادہ استفادہ حکیم عبد الولی بن حکیم عبد العلی لکھنوی سے کیا۔ فراغتِ تعلیم کے بعد درس و تدریس کی طرف متوجہ ہوئے اور مختلف دینی مدارس میں تدریسی خدمات انجام دیں۔۱۵ سال تک صادق پور پٹنہ کے ایک مدرسے میں پڑھاتے رہے۔۴سال تک مدرسہ فیضِ عام مئوناتھ بھجن میں تدریس فرمائی اور ۴ سال تک ضلع گونڈہ کے قصبہ بونڈھال میں پڑھایا،اس کے بعد دہلی تشریف لائے اور دار الحدیث رحمانیہ میں تدریسی خدمات انجام دیں اور اپنی زندگی اسی مدرسے میں ختم کر دی۔(تراجم علماے حدیث ہند،ص: ۴۰۰،تذکرہ علماے اعظم گڑھ،ص: ۱۵۹) تدریس کے ساتھ تصنیف و تالیف کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔اپنے زمانہ قیام صادق پور پٹنہ میں اپنی مشہور کتاب’’تاریخ المنوال وأہلہ’‘تصنیف کی۔ مولاناحبیب الرحمن قاسمی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :