کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 135
الٰہ بخش حسینی بہاری دہلوی آپ کی بزرگی تمام علوم اور فنِ حدیث میں مہارت پر سب کااتفاق ہے۔‘‘(نزہۃ الخواطر: ۸/۴۹۷) مولانا قاضی بشیر الدین محدث قنوجی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۲۷۳ھ)اپنی کتاب’’غایۃ الکلام في أمر المولد والقیام’‘میں فرماتے ہیں : ’’زبدۃ المتکلمین،عمدہ المحدثین من أولیاء عصرہ وأکابر علماء دہرہ مولانا السید محمد نذیر حسین دہلوی‘‘ (تراجم علماے حدیث ہند،ص: ۱۵۵) مورخ اہلِ حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی حفظہ اللہ نے’’دبستانِ حدیث’‘کے نام سے ایک جامع اور بہترین کتاب تالیف کی ہے،جو ۶۷۳ صفحات پر محیط ہے۔اس کتاب میں ۶۰ علماے اہلِ حدیث کے حالاتِ زندگی اور ان کی دینی و علمی خدمات کا تذکرہ ہے۔کتاب میں سب سے پہلے حضرت میاں صاحب کے حالات اور ان کی خدماتِ جلیلہ کا ذکر کیا ہے،جو صفحہ ۲۷ تا ۱۰۶ پر محیط ہیں۔ذیل میں مولانا بھٹی صاحب کے تین اقتباسات درج کیے جاتے ہیں : شوقِ مطالعہ اور وسعتِ معلومات: مولانا محمد اسحاق بھٹی حفظہ اللہ لکھتے ہیں : ’’شیخ الکل میاں صاحب تمام علومِ متداولہ میں عمیق نگاہ رکھتے تھے۔قرآن وحدیث،فقہ و کلام،صرف و نحو،اصولِ حدیث اوراصولِ فقہ،ادب و انشا،معانی و بیان،منطق و فلسفہ،حساب و ریاضی؛ غرض جو علوم اس زمانے میں مروج تھے،میاں صاحب کو ان سب میں عبور حاصل تھا اور اللہ تعالیٰ نے ان کو حفظ و اتقان کی بے پناہ دولت سے نوازا تھا۔فقہ حنفیہ تو یوں سمجھئے کہ انھیں پوری طرح ازبر تھی اور اس کی تمام جزئیات ان کے خزانہ ذہن میں محفوظ تھیں۔فتاویٰ عالمگیری کئی ضخیم جلدوں پر محیط ہے