کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 114
لکھی،لیکن اس میں سے ایک کتاب بھی زیور طبع سے آراستہ نہ ہو سکی۔آخری عمر میں بھوپال میں اقامت گزین ہو گئے تھے۔نواب شاہجہان بیگم صاحبہ نے ایک سو ماہوار وظیفہ مقرر کر دیا تھا۔آپ نے رجب ۱۳۲۴ھ بمطابق اکتوبر ۱۹۰۲ء میں اس دنیاے فانی سے کوچ کیا۔إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔ (نزہۃ الخواطر: ۸/۲۹۵،۲۹۶،تراجم علماے حدیث ہند،ص: ۳۷۴ تا ۳۸۰) مولانا سلامت اللہ جیراج پوری رحمہ اللہ : مولانا سلامت اللہ جیراج پوری رحمہ اللہ علماے فحول میں سے تھے۔ان کا شمار ان علماے کرام میں ہوتا ہے،جنھوں نے اپنی ساری زندگی کتاب و سنت کی تدریس اور دینِ اسلام کی نشر و اشاعت اور شرک و بدعت و محدثات کی تردید میں بسر کر دی۔ آپ ضلع اعظم گڑھ کے ایک قریہ جیراج پور میں پیدا ہوئے اور بچپن ہی میں یتیم ہو گئے اور سوائے والدہ کے کوئی سرپرست نہ تھا۔مگر انھیں بچپن ہی سے تعلیم حاصل کرنے کا شوق تھا۔اس لیے ابتدائی کتابیں اپنے وطن ہی میں مولوی عبد اللہ جیراج پوری رحمہ اللہ اور مولوی عبد الغنی میر فرخ آبادی رحمہ اللہ سے پڑھیں۔اس کے بعد جون پور کا سفر کیا اور مولانا مفتی محمد یوسف فرنگی محلی سے کچھ کتابیں پڑھیں۔اس کے بعد سہارن پور تشریف لے گئے اورمولانا احمد علی محدث سہارن پوری رحمہ اللہ محشی صحیح بخاری(المتوفی ۱۲۹۸ھ)سے علمِ حدیث پڑھا اور اس کے بعد دہلی جا کر شیخ الکل مولانا سید محمد نذیر حسین دہلوی(المتوفی ۱۳۲۰ھ)سے حدیث کی تکمیل کی۔ (نزہۃ الخواطر: ۸/۱۶۰) فراغتِ تعلیم کے بعد وطن واپس آ کر وعظ و تبلیغ کا سلسلہ شروع کیا۔ابو یحییٰ امام خاں نوشہروی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۶۶ء)لکھتے ہیں : ’’دہلی میں حضرت میاں صاحب سے حدیث کی تکمیل کی،اس کے بعد نہایت