کتاب: تذکرہ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 109
شبلی نعمانی(المتوفی ۱۳۳۲ھ)کے ماموں اور مولانا حمید الدین فراہی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۴۹ھ)کے حقیقی چچا تھے۔آپ نے علومِ دینیہ کی تحصیل مولانا مفتی محمد یوسف فرنگی محلی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۲۸۶ھ)،مولانا قاضی محمد بن عبد العزیز مچھلی شہری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۳۰ھ)اور مولانا حافظ عبد اللہ محدث غازی پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۳۷ھ)سے کی۔ علامہ سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’مولانا شبلی کے حقیقی ماموں اور مولانا حمید الدین صاحب کے عم محترم مولوی محمد سلیم صاحب جو پھریا ضلع اعظم گڑھ کے رہنے والے تھے اور مفتی محمد شریف صاحب فرنگی محلی،قاضی شیخ محمد مچھلی شہری اور مولانا عبد اللہ صاحب غازی پوری کے شاگرد تھے اور پورے غیر مقلد تھے۔‘‘(حیات شبلی،ص:۱۰۰) حضرت حافظ عبد اللہ محدث غازی پوری رحمہ اللہ جب کبھی پھریا تشریف لے جاتے تو ان کا قیام مولانا محمد سلیم کے ہاں ہوتا اور ہمیشہ کسی مسئلے پر گفتگو بھی ہوتی۔ علومِ اسلامیہ کی تکمیل کے بعد وکالت کا امتحان پاس کیا اور اعظم گڑھ میں پریکٹسں شروع کی،جسے بعد میں ترک کر دیا۔گھر کی زمینداری کی نگرانی شروع کر دی اور اس کے ساتھ ساتھ تجارت بھی کرتے تھے۔ان کا کتب خانہ بڑا شاندار تھا،جس میں سیکڑوں نایاب کتب کا ذخیرہ موجود تھا۔تفسیر اور حدیث پر ان کا مطالعہ وسیع تھا۔اخلاق و عادات کے اعتبار سے اوصافِ حمیدہ کے حامل تھے۔بڑے فیاض اور مہمان نواز تھے۔ اپنے وسیع مطالعہ کی روشنی میں حدیث:((إذا وقع الطاعون في أرض وأنتم فیھا فلا تخرجوا فرارا منھا))میں’’أرض’‘سے عام شراحِ حدیث کے برخلاف اقلیم مراد لیتے تھے اور اس پر انھیں بے حد اصرار بھی تھا۔اس موضوع پر بحث کرنے کے لیے ہر وقت آمادہ بھی رہتے تھے۔حتیٰ کہ مولانا عبد الرحمن محدث مبارک پوری رحمہ اللہ نے ایک رسالہ’’خیر الماعون’‘لکھا،جس کے جواب میں مولانا سلیم