کتاب: تزکیہ نفس - صفحہ 32
ہدف انسانىت تك رسائى: جب مىرے دل مىں ىہ نكتۂ معرفت جاگزىں ہوگىا اور ىہ تعجب خىز راز مىرے سامنے منكشف ہوگىا اور اللہ تعالىٰ نے مىرى سوچ و بچار كے سامنے اس خزانے كو روشن كر دىا تو مجھے ’’ ازالۂ غم ‘‘ تك پہنچانے والے حقىقى راہ معلوم كرنے كى فكر ہوئى۔ تمام تر افراد انسانىت كا ىہى منشا و مطلوب ہے، وہ جاہل ہوں ىا عالم، نىك ہوں ىا بد، سب اسى كے لىے كوشاں ہىں۔ بڑے غور و خوض كے بعد مىں اس نتىجے پر پہنچا ہوں كہ وہ راستہ آخرت كے لىے عمل كر كے اللہ عزوجل كى طرف متوجہ ہونے كے علاوہ كوئى اور راستہ نہىں ہے۔ ٭ دولت كے طلب گاروں نے اسے اس لىے تلاش كىا كہ وہ اپنے دلوں سے غربت كى پرىشانى كو دور كرىں۔ ٭ شہرت پسندوں نے اس لىے اس كى جستجو كى كہ وہ دلوں پر اس كى چھائى ہوئى فكر كا ازالہ كرىں۔ ٭ لذتوں كے متلاشىوں نے انہىں اس لىے تلاش كىا كہ وہ اپنے احساس محرومى كو ختم كرىں۔ ٭ علم كى راہ مىں نكلنے والے بھى اس لىے اٹھے كہ وہ فكر جہالت كو دور كرىں۔ تارىخ سننے كے لىے بھى لوگ اس لىے تىار ہوئے كہ وہ تنہائى اور دنىا كے حالات سے ناواقفىت كے احساس كو دور كرىں۔ كھانا كھانےوالے، مشروب پىنے والے، شادى بىاہ كرنےوالے، طرح طرح سے ملبوسات پہننے والے، كھىلىں كھىلنے والے، گوشہ نشىنى اختىار كرنےوالے، پا پىادہ، سبك رفتار اور خراما خراما چلنے والے، سب لوگوں نے ىہ كام محض اس لىے سر انجام دىئے كہ وہ ان كے متضاد كاموں كى پرىشانىوں كو اپنے آپ سے ہٹا سكىں۔