کتاب: تزکیہ نفس - صفحہ 166
﴿ أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنْسَوْنَ أَنْفُسَكُمْ﴾ (البقرة: 44)
’’ كىاتم لوگوں كو نىكى كرنے كا كہتے ہو اور خود كو فراموش كر بىٹھتے ہو۔‘‘
امىد ہےكہابو الاسود رحمہ اللہ علىہ نے ىہى مراد لىا ہوگا۔
اگر كوئى شخص ىہ كہے كہ ان كى مراد ىہ ہے كہ برى عادت سے لوگوں كو منع نہ كىا جائے تو ہم انہىں اىسى بات كہنے سے بالاتر سمجھتے ہىں۔ ىہ تو اىسے شخص كا كام ہے جو نىكى سے بالكل فارغ ہو۔
صحىح رواىت كے مطابق حضرت حسن بصرى رحمہ اللہ علىہ كے متعلق بىان كىا جاتا ہے كہ انھوں نے اىك شخص كو ىہ كہتے ہوئے سنا كہ ’’ برائى سےروكنا اسى شخص پر فرض ہے جو خود اس كا مرتكب نہ ہو۔ ‘‘ ىہ سن كر وہ فرمانے لگے ’’ شىطان بھى ہم سے ىہى چاہتا ہے تاكہ كوئى شخص نہ تو برائى سے روكے اور نہ نىك كام كرنے كو كہے‘‘ حضرت حسن بصرى رحمہ اللہ علىہ نے بالكل درست فرماىا ہے اور ہم نے بھى ىہى بات ابھى ذكر كى ہے، اللہ تعالىٰ سے دعا ہے كہ وہ ہمىں اىسے لوگوں مىں شامل كر دے جو نىكى كى توفىق سے بہرہ ور اور رشد و ہداىت سے شناسا ہوں۔ ہر شخص مىں اىسى خامىاں موجود ہىں كہ اگر وہ انہىں ملحوظ ركھے تو اسے دوسروں سے متعلق بات كرنے كا موقع ہى نہ ملے۔ اللہ تعالىٰ ہمىں اپنے پىارے نبى حضرت محمد صلى اللہ علىہ وسلم كى سنت پر عمل كرتے ہوئے اس دنىا سے رخصت كرے۔ آمىن يا رب العالمين
الحمد اللہ امام ابن حزم رحمتہ اللہ علىہ كى گراں قدر تصنىف ’’ الاخلاق و السير فى مداواة النفوس ‘‘ كے اردو ترجمہ كى عاجزانہ خدمت آج مورخہ 2003۔4۔26 بروز سوموار، عشا كے وقت تكمىل پذىر ہوئى، اللہ تعالىٰ سے دعا ہے كہ وہ اس معمولى كاوش كو قبول فرما كر مىرے لىے اور اس كام مىں معاون احباب كے لىے ذخىرہ آخرت بنائے۔
ويرحم اللّٰہ عبدا قال آمينا