کتاب: تزکیہ نفس - صفحہ 165
مرتكب ہو۔ ‘‘
جواب ..... ىہ بات درست نہىں ہے، اس سے برا شخص وہ ہے جو نہ نىكى كرنے كو كہے اور نہ برائى سے روكے، بلكہ اس كے ساتھ ساتھ خود برائى كرے اور نىكى كےنزدىك نہ جائے۔
ابو الاسود دولى رحمہ اللہ علىہ نے اس سلسلہ مىں ىہ اشعار كہے ہىں:
لَا تَنْہَ عَنْ خُلُقِ وَتَأتِىَ مِثْلَہ
جو كام آپ خود كرتے ہىں اس سے دوسروں كو نہ روكىں
عَارٌ عَلَيْكَ اِذَا فَعَلْتَ عَظِيْمُ
اىسا كرنا آپ كے لىے باعث عار ہے
وَابْدَءُ بِنَفْسِكَ فَانْہَہَا عَنْ غَيِّہَا
پہلے خود كو تبلىغ كرىں اپنے دل كوكج روى سے روكىں
فَاِذَا انْتَہَيْتَ عَنْہُ فَاَنْتَ حَكِيْمُ
اگر وہ اس سے باز آجائے تو آپ دانا ہىں
فَہُنَاكَ اِنْ وَّعَظْتَ وَيُقْتَدَى
اس كے بعد آپ كى تبلىغ قابل اقتدا
بِالْعِلْمِ فِيْكَ وَيَنْفَعُ التَّعْلِيْمُ
اور آپ كى تعلىم نفع مند ہوگى
ابو الاسود رحمہ اللہ علىہ كا مقصد ىہ ہے كہ آدمى جس كام سے لوگوں كو منع كرتا ہو اسے خود كرنا برى بات ہے اور لوگوں كوكسى كام سے روكتے ہوئے اس كا مرتكب ہونا اس كى قباحت مىں كئى گنا اضافہ كر دىتا ہے۔ ان كى ىہ بات بہت ہى خوب ہے۔
بارى تعالىٰ نے بھى ارشاد فرماىا ہے: