کتاب: تعزیہ داری علمائے امت کی نظر میں - صفحہ 76
آمیز اور رونگٹے کھڑا کر دینے والا منظر تھا۔پھر ایک دوسرا جلوس بھی آ پہنچا،یہ لوگ بھی زنجیروں سے اپنی پیٹھوں پر ضرب لگا لگا کر لہولہان کئے ہوئے تھے۔یہ سب منظر دیکھ کر وہ بزرگ شیعی عالم مجھ سے پوچھتے ہیں: کیا وجہ ہے کہ یہ لوگ اپنے اوپر مصائب وآلام کے پہاڑ توڑ رہے ہیں؟ میں نے کہا:آپ سن نہیں رہے ہیں؟ یہ لوگ ’’واحسیناہ‘‘ کہہ رہے ہیں،یعنی حضرت حسین کا ماتم کررہے ہیں۔ پھر بزرگ عالم نے دوبارہ فرمایا:ألیس الحسین الآن فی ’’مقعد صدق عند ملیک مقتدر‘‘؟ کیا حضرت حسین اس وقت قدرت والے بادشاہ(اللہ رب العزت)کے پاس مجلس حق(یعنی جنت)میں نہیں ہیں؟ میں نے کہا:کیوں نہیں! انہوں نے دوبارہ سوال کیا:کیا حضرت حسین اس لمحہ اس جنت میں نہیں ہیں ’’التي عرضہا کعرض السماوات والأرض أعدت للمتقین‘‘ جس کی وسعت آسمان اور زمین کی وسعت کے برابر ہے،اور جو متقیوں کے لئے بنائی گئی ہے؟ میں نے کہا:بالکل! ان کا اگلا سوال تھا کہ کیا جنت میں ’’حور عین کأمثال اللؤلؤ المکنون‘‘ بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں نہیں ہیں جو چھپے ہوئے(محفوظ)موتیوں کی طرح ہیں؟ میں نے کہا:کیوں نہیں! اس موقع پر وہ لمبی سانس لیتے ہیں اور انتہائی درد بھرے لہجے میں فرماتے ہیں: