کتاب: تعزیہ داری علمائے امت کی نظر میں - صفحہ 7
ہوجائے،رسالہ ہذا میں صرف نمونۃً چند ہی کے بیان پر اکتفا کیا گیا ہے۔اگر کسی مسلمان کے دل میں اسلام اور اس کے احکام سے معمولی بھی محبت وعقیدت ہوگی تو یہ اس کی ہدایت کے لئے کافی ہوں گے۔البتہ اگر کوئی خواہشات نفسانی کا غلام ہوگا اور ہدایت سے آنکھیں بند رکھنے کی کوشش میں لگا رہے گا تو وہ سوائے اپنی عاقبت خراب کرنے کے اور کیا کرسکے گا۔
اس رسالہ میں سب سے پہلے ماہ محرم اور عاشورہ کے تعلق سے اسلامی تعلیمات کا خلاصہ پیش کیا گیا ہے۔اس کے بعد تعزیہ داری پر گفتگو سے پہلے کتاب وسنت اور اقوال علماء کی روشنی میں صحابہ کرام کا مقام ومرتبہ بیان کیا گیا ہے کیوں کہ اس موقع پر ان نفوس قدسیہ کے ساتھ بڑی گستاخیاں کی جاتی ہیں۔
اس کے بعدتعزیہ داری کے آغاز کی تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے بالترتیب،بریلوی،دیوبندی اوراہل حدیث مسلک کے علماء ومفتیان حضرات کے فتاوی واقوال متعلقہ تعزیہ داری ودیگر رسوم محرم مندرج کیے گئے ہیں۔اور آخر میں شیعہ حضرات کے یہاں معتبر مانی جانے والی کتاب نہج البلاغہ سے کچھ اقتباسات نقل کیے گئے ہیں اور اس کے بعدشیعی عالم ڈاکٹر موسی موسوی کی کتاب سے ایک اقتباس ہے۔
اللہ رب العزت سے دعاء ہے کہ اس متواضع کو شش کو قبول فرمائے اور اس رسالہ سے اصلاح کا عمل آسان فرمائے۔
إن أرید إلا الإصلاح ما استطعت،وما توفیقي إلا باللّٰه،علیہ توکلت وإلیہ أنیب۔
اسعد اعظمی ؍بنارس
۲۲؍محرم الحرام ۱۴۳۱ھ
۹؍جنوری ۲۰۱۰ء