کتاب: تعزیہ داری علمائے امت کی نظر میں - صفحہ 66
چنانچہ ۲؍دسمبر کو امرتسر میں مہندی کا جلوس نکلا اور بڑے بڑے بازاروں کا گشت لگا کر گھر میں جا بیٹھے۔اس کے بعد دسویں محرم عاشورہ کے دن بھی تعزیوں کے ساتھ بہت بڑا جلوس نکلا۔دونوں دن خیریت سے گذر گئے۔خطرہ تو بہت تھا مگر پولس کے کافی انتظام سے خطرہ ٹل گیا۔ شیعہ سنی دوستو! کیا یہی تعلیم اسلام ہے؟ لطف یہ کہ ایسی رسوم قبیحہ کو بجائے بند کرنے کے مزید قوت دی جاتی ہے۔اور اس کو مذہبی شکل میں یادگار بنایا جاتا ہے…۔ اس موقع پر ہمیں کچھ زیادہ کہنے کی ضرورت نہیں،صرف اتنا ہی عرض کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے داماد عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ داماد رسول ثقلین صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے واقعات شہادت کیا کم اندوہگیں اور نتیجہ خیز ہیں کہ ان کی یادگار نہ منائی جائے۔ہاں امام حسین رضی اللہ عنہ کے بڑے بھائی امام حسن رضی اللہ عنہ کو بھی بے یادگار کیوں چھوڑا جائے حالانکہ وہ بھی شہید ہوئے۔وہ کون سی مزیت ہے کہ امام حسین رضی اللہ عنہ کی یادگار تازہ رکھی گئی اور باقی سب کو بھلا دیا گیا۔کیا اس کی بابت کوئی حدیث یا اہل بیت سے کوئی روایت آئی ہے؟:- ہَاتُوْا بُرْہَانَکُمْ إنْ کُنْتُمْ صَادِقِیْنَ ط ہماری رائے: نہ صرف ہماری بلکہ تمام اہل حجاز(مکہ مدینہ والوں)کی ابتدا سے آج تک یہی رائے ہے کہ واقعہ کربلا کو بالکل بھلا دیا جائے،کیوں کہ زمانہ خلافت میں بھی اس