کتاب: تعزیہ داری علمائے امت کی نظر میں - صفحہ 59
ایک دوسرا سوال وجواب اس طرح ہے: سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ بعض آدمی اہل سنت ہونے کا دعوی کرتے ہیں اور امام حسین کی محبت کو وسیلہ بنا کر عشرہ محرم میں تعزیہ پرستی کرتے ہیں۔اس کی کیفیت اس طرح ہے کہ پانچویں محرم کو کہیں سے دو مشت خاک لے آتے ہیں اور اس کو امام حسین کی لاش قرار دے کر اس کی تعظیم کرتے ہیں،اور چبوترہ پر رکھتے ہیں،پھر ہر روز اس پر شربت،فالودہ،مٹھائی وغیرہ کے چڑھاوے چڑھاتے ہیں،اس مٹی کو باعث نجات و مطلب براری سمجھتے ہوئے سجدہ کرتے ہیں،اور اس سے مال ودولت واولاد وغیرہ مانگتے ہیں،پھر ساتویں رات کو طہارت کرتے ہیں،ایک پگڑی باندھتے ہیں اور اس پر پھولوں کا سہرہ لٹکاتے ہیں،اور ایک چوکی پر جس کے دونوں طرف ہاتھ کی شکل کی طرح شکل ہوتی ہے وہ دستار بڑی عزت سے رکھ دیتے ہیں،آٹھویں رات کو اس چوکی کو مع دستار کے سر پر اٹھا لیتے ہیں،ڈھول بجتا ہے،اور ماتم وسینہ کوبی کرتے ہوئے گلی کوچوں میں پھرتے ہیں اور نویں رات کو اس دو مشت خاک کو کفن پہنا کر اس قبر میں جو تعزیہ کے اندر بنی ہوئی ہے دفن کر دیتے ہیں،اور پھر اس کو کندھوں پر اٹھا کر گریہ وزاری اور سینہ کوبی کرتے ہوئے،ہائے حسین ہائے حسین کہتے ہوئے گشت کرتے ہیں،ایک آدمی تعزیہ کے پیچھے مورچھل کرتا جاتا ہے،اور دسویں تاریخ کو چاشت کے وقت اس کفن میں لپٹی ہوئی مٹی کو بمعہ ساز وسامان کے روتے پیٹتے اپنے بنائے ہوئے کربلا میں لے جاکر دفن کر دیتے ہیں،اور اس کے بعد کئی چیزوں پر جن کو اپنے ساتھ لے جاتے ہیں فاتحہ پڑھتے ہیں اور شام کو اس قبر پر چراغ جلاتے ہیں۔ اور ان لوگوں کے متعلق کیا حکم ہے جو امام حسین رضی اللہ عنہ کی قبر کی شبیہ اپنی