کتاب: تعزیہ داری علمائے امت کی نظر میں - صفحہ 50
الجواب:تعزیہ بنانا اور اس کو اپنے مکان میں رکھنا بدعت ضلالہ اور بہت بڑا گناہ ہے اور اس کی تعظیم وتکریم کرنا شرک ہے،اسی طرح اس پر منت اور چڑھاوا چڑھانا حرام اور شرک ہے،اور مسجد میں تعزیہ کا رکھنا ہرگز جائز نہیں،اور جس مسجد میں تعزیہ رکھا ہو اس میں تعزیہ کی طرف منھ کرکے نماز پڑھنا مکروہ ہے،اور اہل مسجد کے ذمہ تعزیہ کا نکال دینا واجب ہے،اور جو لوگ تعزیہ کو مسجد میں رکھنا چاہتے ہوں اور جو ان کے معاون ہیں وہ عند اللہ سخت گنہگار ہیں،ان سے ملنا جلنا،سلام وکلام ترک کردینا چاہئے۔جب تک وہ اس گناہ سے توبہ خالص نہ کریں۔ روی الطبرانی عن ابن عباس قال قال رسولُ اللّٰهِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم: مَنْ أحْدَثَ حَدَثًا أوْ آوٰی مُحْدِثاً عَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللّٰہِ وَالْمَلَائِکَۃِ وَالنّاسِ اَجْمَعِیْنَ،لَا یَقْبَلُ اللّٰهُ مِنْہُ صَرْفاً وَلَا عَدْلًا۔ اس حدیث کے موافق جو لوگ تعزیہ اپنے گھر میں یا مسجد میں رکھتے ہیں،یا جو اس کے معاون ہیں ان پر خدا کی اور فرشتوں کی اور سب مسلمانوں کی لعنت برستی ہے،اور ان کی نماز اور روزہ اور تمام اعمال صالحہ خدا کے یہاں مردود ہیں،کچھ قبول نہیں ہوتے۔بحر الرائق میں ہے:النذر للمخلوق لا یجوز لأنہ عبادۃ،والعبادۃ لا تکون للمخلوق۔اھ اس سے معلوم ہوا کہ تعزیہ کے لئے منت ماننا اور چڑھاوے چڑھانا حرام قریب بشرک ہے۔ مولانا عبد الحی لکھنوی اپنے فتاوی(ص۱۰۹ ج۲)صورت وشبیہ روضئہ مقدسہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بنانے کو اور اس کی تعظیم وتکریم غیر مشروع کو