کتاب: تعزیہ داری علمائے امت کی نظر میں - صفحہ 5
کتاب: تعزیہ داری علمائے امت کی نظر میں
مصنف: حافظ اسعد اعظمی
پبلیشر: مکتبہ الفہیم مئوناتھ یوپی
ترجمہ:
بسم اللّٰه الرحمن الرحیم
تمہید
بر صغیر ہند اور بعض دیگر ممالک میں بہت سارے مسلمان جس طرح محرم کا مہینہ اور خاص طور پر اس کی ابتداکے دس دن گزارتے ہیں اس کو دیکھ کر ہر انصاف پسند اور حقیقت کا متلاشی شخص حیرت و استعجاب میں مبتلا ہوجاتا ہے،بالخصوص جب وہ دیکھتا ہے کہ یہ تمام اعمال اسلام کے نام پر انجام دیے جاتے ہیں۔کیونکہ اسلام کے اصول و مبادیات سے معمولی بھی واقفیت رکھنے والا شخص اچھی طرح سمجھتا ہے کہ یہ بڑا ہی سادگی پسند،باوقار اور شائستہ دین ہے،جو اس قسم کے شور و شغب،حرب و ضرب،چیخ و پکار اور شرک و بدعات پر مشتمل ڈھیر ساری رسومات کو کیسے انگیز کر سکتا ہے۔
آج ان ہی رسومات کو لے کر ہر سال اس محترم مہینہ میں جگہ جگہ مسلمان آزمائش میں پڑے رہتے ہیں،امن و امان کے ہر آن بگڑنے کا خدشہ رہتا ہے اور بعض بعض جگہ فی الواقع معاملہ خراب بھی ہو جاتا ہے،جانی ومالی نقصان مسلمانوں ہی کا زیادہ ہوتا ہے۔ان ایام میں انتظامیہ امن وامان کے مسائل کو لے کر الگ پریشان رہتی ہے۔غیر مسلم ان تمام رسوم و خرافات کو مسلمانوں کے تیوہار یا مذہبی شعار سمجھتے ہیں،ان موقعوں پر تعزیہ داری اور دیگر لا یعنی کاموں میں کروڑوں روپئے صرف ہو جاتے ہیں،اس کے بعد یہ تعزیے دریا بردکر دیے جاتے ہیں۔
اس سلسلے کا سب سے تعجب خیز،الم انگیز اور حیرتناک پہلویہ ہے کہ سنی مسلمانوں کے ہر مکتب فکر کے علماء ان تمام اعمال و خرافات کی حرمت پر متفق ہیں اور اس سلسلے میں ان کے درمیان کسی طرح کا اختلاف نہیں۔اہل حدیث،دیوبندی اوربریلوی تینوں مسلک