کتاب: تعزیہ داری علمائے امت کی نظر میں - صفحہ 46
ماجہ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرثیوں سے منع فرمایا۔ (۶). اکثر موضوع روایات پڑھنا جس کی نسبت احادیث میں سخت وعیدیں آئی ہیں۔ (۷). ان ایام میں قصداًزینت ترک کرنا جس کو سوگ کہتے ہیں اور حکم اس کا شریعت میں یہ ہے کہ عورت کو صرف خاوند پر چار ماہ دس دن یا وضع حمل تک واجب ہے۔اور دوسرے عزیزوں کے مرنے پر تین دن جائز ہے،باقی حرام۔سو اب تیرہ سو(۱۳۰۰)سال کے بعد یہ عمل کرنا بلا شک حرام ہے۔ (۸). کسی خاص لباس یا کسی خاص رنگ میں اظہار غم کرنا۔ابن ماجہ میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے ایک قصے میں منقول ہے کہ ایک جنازہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو دیکھا کہ غم میں چادر اتار کر صرف کرتہ پہنے ہیں،یہ وہاں غم کی اصطلاح تھی۔آپ نہایت نا خوش ہوئے اور فرمایا کہ کیا جاہلیت کے کام کرتے ہو یا جاہلیت کی رسم کی مشابہت کرتے ہو،میرا تو یہ ارادہ ہوگیا تھا کہ تم پر ایسی بد دعا کروں کہ تمہاری صورتیں مسخ ہوجائیں(٭)۔پس فوراً ان لوگوں نے اپنی چادریں اوڑھ لیں اور پھر کبھی ایسا نہیں کیا۔اس سے ثابت ہوا کہ کوئی خاص وضع وہیئت اظہار غم کے لئے بنانا بھی حرام ہے۔ (۹). بعض لوگ اپنے بچوں کو امام حسین رضی اللہ عنہ کا فقیر بناتے ہیں اور ان سے بعضے بھیک بھی منگواتے ہیں۔اس میں اعتقادی فساد تو یہ ہے کہ اس عمل کو اس کی طول حیات میں مؤثر جانتے ہیں۔یہ صریح شرک ہے اور بھیک مانگنا بلااضطرارحرام ہے۔ (۱۰). حضرات اہل بیت کی اہانت بر سر بازار کرتے ہیں۔اگر ایام غدر کے