کتاب: تعزیہ داری علمائے امت کی نظر میں - صفحہ 19
۵۔ امام ابن ابی العز حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس سے بڑا گمراہ کون ہو گا جس کے دل میں ان چنندہ مومنین جو کہ انبیاء کے بعد اللہ تعالیٰ کے اولیاء کے سردار ہیں(یعنی صحابہ کرام)ان سے بغض ہو،یہود و نصاریٰ نے تو ان کو فضیلت دی تھی،چنانچہ یہود سے پوچھا گیا کہ تمہاری ملت کے سب سے بہترین لوگ کون تھے ؟انہوں نے کہا کہ موسیٰ علیہ السلام کے صحابہ،عیسائیوں سے پوچھا گیا کہ تمہاری ملت کے سب سے بہترین لوگ کون تھے ؟انہوں نے جواب دیا کہ عیسیٰ علیہ السلام کے صحابہ۔ اور جب روافض سے پوچھا گیا کہ تمہاری ملت کے سب سے بدتر کون لوگ ہیں ؟ تو انہوں نے کہا کہ محمد کے صحابہ۔اور ان میں سے تھوڑے لوگوں ہی کو الگ کیا۔حالانکہ ان میں سے جن کو یہ لوگ گالی دیتے ہیں ان میں بہت سے ایسے ہیں جو ان لوگوں سے کئی گنا بہتر اور افضل ہیں جنہیں ان لوگوں نے الگ کیا۔(شرح عقیدہ طحاویہ،ص:۴۶۹) ۶۔شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ غنیۃ الطالبین میں لکھتے ہیں:’’سارے اہل سنت اس بات پر متفق ہیں کہ صحابہ کرام کی جنگوں میں بحث سے باز رہا جائے اور انھیں برا کہنے سے پرہیز کیا جائے،ان کے فضائل اور ان کی خوبیاں ظاہر کی جائیں اور ان بزرگوں کامعاملہ رب کے سپرد کیا جائے،جیسے وہ اختلافات جو حضرت علی،حضرت طلحہ،حضرت زبیر،حضرت عائشہ اورحضرت معاویہ رضی اللہ عنہم میں واقع ہوئے۔‘‘ (غنیۃ الطالبین:۱؍۱۸۶،نفیس اکیڈمی،کراچی) مولانا احمد رضا خاں لکھتے ہیں: اللہ عزوجل نے سورہ حدید میں صحابہ کرام سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کی دو