کتاب: تعزیہ داری علمائے امت کی نظر میں - صفحہ 10
۲- حضرت موسی علیہ السلام اور ان کی قوم کی نجات کا مہینہ: حضرت موسی علیہ السلام کو اللہ تعالی نے نبی بنا کر فرعون کے پاس بھیجا تھا،موسی علیہ السلام کی قوم بنو اسرائیل اس وقت مصر میں فرعون کا ظلم وستم برداشت کر رہی تھی،موسی علیہ السلام کی بعثت کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ وہ بنو اسرائیل کو فرعون کے چنگل سے نجات دلائیں،موسی علیہ السلام فرعون کو اللہ کا پیغام پہنچاتے رہے اور اس سے بنی اسرائیل کی آزادی کا مطالبہ کرتے رہے مگر وہ کوئی بات ماننے کے لئے تیار نہ تھا،ایک رات موسی علیہ السلام اللہ کے حکم سے بنو اسرائیل کو لے کر مصر سے چل پڑے،جب صبح ہوئی اور فرعون کو پتہ چلا کہ بنو اسرائیل راتوں رات یہاں سے نکل گئے تو اس نے اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ ان کا پیچھا کیا۔ادھر بنی اسرائیل کے مصر سے نکلنے کے وقت ایک دریا ان کے راستے میں پڑا،اللہ کے حکم سے اس کے بیچ میں معجزاتی طور پر خشک راستہ بن گیا اور بنی اسرائیل دریا پار کر گئے،فرعون بھی اپنے لشکر کو لے کر اسی راستہ پر چلا مگر جیسے ہی وہ بیچ دریا میں پہنچا اللہ کے حکم سے وہ خشک راستہ دوبارہ پانی سے بھر گیا اور فرعون اور اس کے تمام ساتھی غرق ہو گئے،اس طرح بنو اسرائیل کو ہمیشہ ہمیش کے لئے فرعون اور اس کے ظلم وتشدد سے نجات مل گئی،قرآن میں جگہ جگہ اس واقعہ کوتفصیل سے بیان کیا گیا ہے،مثال کے طور پر ملاحظہ ہو:سورہ یونس،آیت نمبر:۹۰ تا ۹۲،سورہ شعراء،آیت نمبر ۶۰ تا ۶۷،یہ انتہائی عبرتناک واقعہ ہے،اس کی تفصیل مذکورہ آیتوں اور ان کی تفسیروں میں پڑھ کر عبرت حاصل کرنا چاہئے اور اپنا ایمان مضبوط کرنا چاہئے۔ واضح ہو کہ بنو اسرائیل کی نجات کا یہ واقعہ محرم کے مہینے کی دسویں تاریخ کو پیش آیا تھا جس کو عاشوراء کا دن کہا جاتا ہے،صحیح حدیثوں میں اس کی دلیل موجود ہے،