کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 79
کرے (کیونکہ مماثل کے ساتھ مقید کرنا تمثیل کہلاتا ہے) اللہ تعالیٰ کی صفات کے سلسلہ میں کیفیت بیان کرنے کا عقیدہ بھی بدلیلِ نقل وعقل باطل ہے ۔ نقلی دلیل:اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان: [وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِہٖ عِلْمًا۝۱۱۰ ] ترجمہ: مخلوق کا علم اس پر حاوی نہیںہوسکتا۔ نیز اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان: [وَلَا تَــقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِہٖ عِلْمٌ۝۰ۭ اِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰۗىِٕكَ كَانَ عَنْہُ مَسْــــُٔــوْلًا۝۳۶ ][1] ترجمہ:جس بات کی تجھے خبر ہی نہ ہو اس کے پیچھے مت پڑ ۔کیونکہ کان اور آنکھ اوردل ان میں سے ہر ایک سے پوچھ گچھ کی جانے والی ہے۔ یہ بات معلوم ہے کہ ہمارے پاس اللہ تعالیٰ کی صفات کی کیفیت کا کوئی علم نہیں ہے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنی صفات کی خبر تو دی ہے ،لیکن صفات کی کیفیت نہیں بتلائی ، لہذا ہمارا اپنی طرف سے کیفیت بیان کرنا ایک ایسی بے مقصد گفتگوقرار پائے گا جس کا نہ تو ہمیں علم ہے اور نہ ہی ہمارے لیئے اس کا احاطہ ممکن ہے ۔ عقلی دلیل: یہ ہے کہ ایک شیٔ کی صفات کی کیفیت کی معرفت تب ہی ممکن ہوسکتی ہے جب اس کی ذات کی کیفیت کا علم ہو یا اس ذات کی کیفیت کا علم تو نہ ہو لیکن اس کی کسی ہم مثل ومساوی شیٔ
[1] الاسراء:۳۶