کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 78
دوسری وجہ : یہ کہ وہ رب جو پوری کائنات کا خالق ہے اور تمام وجوہ سے کامل واکمل ہے اپنی صفات میں اس مخلوق کے مشابہ کیسے ہوسکتا ہے جو اس کی مربوب ہے ۔محض ناقص ہے اور ا پنی تکمیل میں اس کی محتاج ہے ۔مشابہت کا یہ عقیدہ خالق کائنات کے حق میں تنقیص کے مترادف ہوگا ؛کیونکہ کامل کو ناقص سے تشبیہ دینا ،اس کامل کو ناقص قراردینا ہے ۔ تیسری وجہ : یہ ہے کہ ہم مختلف مخلوقات کی بعض ایسی صفات کا مشاہدہ کرتے ہیں جو نام کی حد تک متفق ہوتی ہیں مگر ان کی حقیقت وکیفیت میں بڑا فرق ہوتا ہے ۔مثلاً: انسان کا بھی ہاتھ ہے اور ہاتھی کا بھی ہاتھ ہے ،لیکن انسان کا ہاتھ ہاتھی کے ہاتھ جیسا نہیں ہے ۔ انسان کی قوت وطاقت اونٹ کی قوت جیسی نہیں ہے ۔حالانکہ نام ایک ہی ہے، یہ بھی ہاتھ ہے اور وہ بھی ہاتھ ہے …یہ بھی قوت ہے اور وہ بھی قوت ہے ۔مگر دونوں کی کیفیت او ر وصف میں بڑا فرق ہے ۔جس سے معلوم ہوا کہ نام کے ایک ہونے سے حقیقت ایک نہیں ہوجاتی ۔ واضح ہوکہ تمثیل کا جو معنی ہم نے بیان کیا ،اسی معنی میں لفظ ِتشبیہ بھی استعمال ہوتا ہے ، لیکن بعض علماء نے دونوں لفظوں میں فرق بیان کیا ہے ۔ان کے نزدیک تمثیل سے مراد تمام صفات میں برابری پیدا کرنا، جبکہ تشبیہ سے مراد اکثر صفات میں برابری پیدا کرنا ہے ۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی صفات کے باب میں نفیِٔ تمثیل کی تعبیر زیادہ بہتر ہے تاکہ قرآن حکیم کی موافقت حاصل ہوجائے یعنی فی قولہ تعالیٰ:[لَيْسَ كَمِثْلِہٖ شَيْءٌ۝۰ۚ ] تکییف:سے مراد اللہ تعالیٰ کی صفات کی کیفیت بیان کرنا،یعنی بندے کا یہ عقیدہ رکھنا کہ اللہ تعالیٰ کی صفات کی کیفیت اس طرح اور اس طرح ہے ۔اس کیفیت کو کسی مماثل کے ساتھ مقید نہ