کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 74
اور یہ فرمان:[وَلَمْ يَكُنْ لَّہٗ كُفُوًا اَحَدٌ۝۴ۧ ][1] ترجمہ: نہ کوئی اسکا ہمسر ہے۔ (۲) صفاتِ سلبیہ کے ذکر کا دوسرا مقام یہ ہے کہ جھوٹے لوگ اللہ تعالیٰ کے حق میں جو غلط باتیں منسوب کرتے ہیں ان کی نفی مقصود ہو …جیسے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان: [اَنْ دَعَوْا لِلرَّحْمٰنِ وَلَدًا۝۹۱ۚ وَمَا يَنْۢبَغِيْ لِلرَّحْمٰنِ اَنْ يَّـتَّخِذَ وَلَدًا۝۹۲ۭ ][2] } ترجمہ:کہ وہ رحمان کی اولاد ثابت کرنے بیٹھیں۔شانِ رحمن کے لائق نہیں کہ وہ اولادرکھے۔ (۳) صفاتِ سلبیہ کے ذکر کا تیسرا مقام یہ ہے کہ کسی امرِ معین کے تعلق سے اللہ تعالیٰ کے کمال میں کسی قسم کے نقص کا وہم پیدا ہورہا ہو تو اس وہم کے دفع وازالہ کیلئے صفتِ سلبیہ ذکر کی جاتی ہے جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمان: [وَمَا خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَيْنَہُمَا لٰعِبِيْنَ۝۳۸ ][3] ترجمہ:ہم نے زمین اور آسمان اور اس کے درمیان کی چیزوں کو کھیل کے طور پر پیدا نہیں کیا۔ نیز اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان: [وَلَــقَدْ خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَيْنَہُمَا فِيْ سِـتَّۃِ اَيَّامٍ۝۰ۤۖ وَّمَا مَسَّـنَا مِنْ لُّغُوْبٍ۝۳۸][4]
[1] الاخلاص:۴ [2] مریم:۹۲،۹۱ [3] الدخان :۳۸ [4] ق:۳۸