کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 62
ترجمہ: پاک ہے آپ کا رب جو بہت بڑی عزت والا ہے ہر اس چیز سے (جومشرک) بیان کرتے ہیں ۔پیغمبروں پر سلام ہے ۔اور سب طرح کی تعریف اللہ تعالیٰ کیلئے ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔ نیز فرمایا: [مَا اتَّخَذَ اللہُ مِنْ وَّلَدٍ وَّمَا كَانَ مَعَہٗ مِنْ اِلٰہٍ اِذًا لَّذَہَبَ كُلُّ اِلٰہٍؚبِمَا خَلَقَ وَلَعَلَا بَعْضُہُمْ عَلٰي بَعْضٍ۝۰ۭ سُبْحٰنَ اللہِ عَمَّا يَصِفُوْنَ۝۹۱ۙ ][1] ترجمہ: نہ تو اللہ نے کسی کو بیٹا بنایا اور نہ اس کے ساتھ اور کوئی معبود ہے ، ورنہ ہر معبود اپنی مخلوق کو لیے لیے پھرتا اور ہر ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتا ۔جو اوصاف یہ بتلاتے ہیں اللہ ان سے پاک (اوربے نیاز) ہے۔ واضح ہو کہ کوئی ایسی صفت جو بعض حالات میں صفتِ کمال ہو ،اور بعض حالات میں صفتِ نقص ہو، وہ اللہ تعالیٰ کے حق میں نہ تو مطلق جائز ہوگی،اور نہ ہی مطلق ممتنع ہوگی۔ چنانچہ نہ تو اس کا اللہ تعالیٰ کے حق میں مطلقاًاثبات جائز ہے ،اور نہ ہی اسکی اس سے مطلق نفی جائز ہے ۔بلکہ اس سلسلہ میں تفصیل اختیار کرنی ضروری ہے ،اور وہ یہ کہ وہ صفت جس صورت میں صفتِ کمال ہوگی اس صورت میں اسے اللہ تعالیٰ کیلئے ثابت کرنا جائز ہوگا اور جس صورت میں وہ صفتِ نقص ہوگی اس صورت میں اس کا اللہ تعالیٰ کیلئے اثبات ممتنع ہوگا۔ مثلاً: صفتِ مکر،کید ،اور خداع(دھوکہ) وغیرہ۔ یہ صفات اس وقت صفاتِ کمال قرار پائیں گی اور اللہ تعالیٰ کیلئے ثابت کی جائیں گی جب ان کا
[1] المؤمنون:۹۱