کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 48
جنت میں داخل ہوگا] جبکہ حدیث کے الفاظ اس طرح نہیں وارد ہوئے ،بلکہ حدیث کے الفاظ کو دیکھتے ہوئے معنی اس طرح ہوتا ہے ۔ ’’اللہ تعالیٰ کے ناموں کی اس تعداد (۹۹) کی شان یہ ہے کہ جو انہیں پڑھنے کا حق ادا کرے گا وہ جنت میں جائے گا۔‘‘اس مفہوم کے مطابق حدیث کے الفاظ (من أحصاھا دخل الجنۃ) مستقل جملہ نہیں ،بلکہ سابقہ جملے کی تکمیل ہے۔ اس کی مثال اس طرح ہے کہ آپ کہیں :میرے پاس سو درھم ہیں جو میں نے صدقہ کیلئے رکھے ہیں۔ تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کے پاس اور درھم نہیں ہیں جو آپ نے صدقہ کیلئے نہیں رکھے ۔ واضح ہو کہ ان ناموں کی تعیین کے سلسلہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث ثابت نہیں ہے … اور جو حدیث بسلسلۂ تعیین پیش کی جاتی ہے وہ ضعیف ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اپنے فتاویٰ (۹؍۳۸۲) میں فرماتے ہیں : ’’ اھل الحدیث کا اتفاق ہے کہ (۹۹) ناموں کی تعیین کے سلسلہ میں جو حدیث پیش کی جاتی ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول سے نہیں ہے‘‘ شیخ الاسلام، ص (۳۷۹) پر مزید فرماتے ہیں : ’’یہ نام ولید نامی راوی نے اپنے بعض شامی شیوخ سے ذکر کیئے ہیں ،جیسا کہ بعض طرقِ حدیث میں یہ واضح طور پر آیا ہے‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری(۱۱؍۲۱۵،طبع سلفیہ) میں فرمایا ہے :