کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 42
برکت سے وہ ایک ہی دلیل سے بہت زیادہ مسائل کا استخراج کرسکتا ہے ۔ واضح ہو کہ اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی فرمان کا لازم (بشرطیکہ اس کا لازم بننا صحیح ہو)حق تصور کیا جائے گا؛کیونکہ اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر فرمان حق ہے ، اور حق کا لازم بھی حق ہوگا۔اور اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے اور اپنے رسول کے کلام کے لازم کو خوب جاننے والا ہے،لہذا وہ لازم حقیقۃً مراد ہوگا.[1] البتہ اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی کے قول سے کچھ لازم آنا مفہوم ہورہا ہو تو اس کی تین صورتیں ہیں۔ (۱) پہلی صورت یہ ہے کہ اس لزوم کو اس کے قائل کے سامنے ذکر کرے ،اوروہ اس کے ذکر کردہ لازم کا انکار نہ کرے بلکہ اس کا اثبات والتزام کرے ۔ مثلاً:وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کی صفات فعلیہ کا انکار کرتا ہے،اگروہ اس شخص سے کہ جو صفاتِ فعلیہ کا اثبات کرتا ہے کہے:تمہارے اللہ تعالیٰ کیلئے صفاتِ فعلیہ ثابت کرنے سے لازم آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے کچھ افعال حادث (نئے) ہیں،تو ثابت کرنے والا کہے:میں اس لازم کا قائل
[1] دلالتِ مطابقی: یہ ہے کہ لفظ اپنے تمام موضوع پر دلالت کرے،جیسے انسان کی دلالت ،حیوان اورناطق دونوںکے مجموعہ پر ۔دلالتِ تضمنی : یہ ہے کہ لفظ اپنے موضوع کے جز پر دلالت کرتا ہے،جیسے انسان کی دلالت ،صرف حیوان پر یا صرف ناطق پر۔ دلالتِ التزامی: یہ ہے کہ لفظ نہ تو اپنے پورے موضوع پر دلالت کرتا ہے،اورنہ ہی اپنے موضوع کے جز پر دلالت کرتا ہے،بلکہ دلالت کرتا ہے ایسے خارج معنی پر جو موضوع کیلئے لازم ہواور ذہن کو بھی منتقل کرتا ہو،اس خارجی معنی کی طرف موضوع کوچھوڑکر،جیسے انسان کی دلالت قابلیتِ علم پر اورکتابت کی صنعت پر۔