کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 34
معنی، جبکہ ’’الحکیم‘‘ میں حکم اور حکمت کا معنی پایا جاتا ہے ۔(یہ دونوں وصف’’غلبہ اور حکمت‘‘ اللہ تعالیٰ میں بدرجۂ کمال موجود ہیں) لیکن ان دونوں کو اکٹھا کرنا ایک اور کمال پر دلالت کرتا ہے، اور وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا غالب ہونا ،حکمت کے ساتھ مقرون ہے ،چنانچہ اس کا غالب ہونا کسی ظلم وزیادتی کو متقاضی نہیں ہے ،جیسا کہ انسانوں میں سے کسی کو کہیںکچھ غلبہ حاصل ہوجائے تو وہ اپنے غلبہ اور طاقت کے بل بوتے پر ظلم وجور اور غلط تصرفات جیسے گناہوں پر اتر آتا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا ’’الحکیم ‘‘ہونا ’’العزیز ‘‘کے ساتھ مقرون ہے ،چنانچہ اس کا حکم وحکمت ،غلبۂ کامل کے ساتھ ہے جو ہر قسم کے ضعف یا ذلت سے پاک ہے ۔جبکہ انسانوں کا حکم یا حکمت ہمیشہ کسی نہ کسی طور ضعف وذلت کا شکار رہتا ہے۔ د و سرا قا عد ہ :اللہ تعالیٰ کے اسماء ،اعلام واوصاف ہیں اللہ تعالیٰ کے تمام نام علَم ہیں ،اس لحاظ سے کہ وہ اس کی ذات پر دلالت کرتے ہیں ، نیز وہ سب کے سب وصف بھی ہیں، اس لحاظ سے کہ ان تمام ناموں کے اندر معانی موجود ہیں جو اس کی ذات کے ساتھ صفات کی حیثیت سے قائم ہیں۔اب یہ سارے نام بحیثیت علَم ہونے کے ،آپس میں مترادف ہیں؛کیونکہ ان سب کا مسمی ایک ہی ہے اور وہ اللہ عزوجل ہے، اور بحیثیت اوصاف ہونے کے یہ تمام نام آپس میں متباین ہیں کیونکہ ہر نام اپنے خاص معنی پر دلالت کررہاہے۔ چنانچہ ’’الحی، العلیم، القدیر، السمیع، البصیر،الرحمن، الرحیم، العزیز، الحکیم ‘‘یہ سب ایک ہی ذات کے نام ہیں اور وہ اللہ تعالیٰ کی ذات ہے ،لیکن ’’الحی‘‘ کا اپنا معنی