کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 31
مثال نمبر2 اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ’’اَلْعَلِیْمُ ‘‘ یعنی( جاننے والا) ہے۔ یہ اسمِ مبارک ،اللہ تعالیٰ کے ایسے علم ِکامل کو اپنے ضمن میں لیئے ہوئے ہے جس سے قبل کسی قسم کاکوئی جہل نہیں تھا اور نہ اسے کبھی کوئی نسیان لاحق ہوگا…اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
[عِلْمُہَا عِنْدَ رَبِّيْ فِيْ كِتٰبٍ۰ۚ لَا يَضِلُّ رَبِّيْ وَلَا يَنْسَى۵۲ۡ ][1]
ترجمہ:ان کا علم میرے رب کے ہاں کتاب میں موجود ہے ،نہ تو میرا رب غلطی کرتا ہے نہ بھولتاہے۔
اس ذاتِ علیم کا علم اتنا وسیع ہے کہ وہ جملۃً وتفصیلاًہر شیٔ کا احاطہ کیئے ہوئے ہے ۔اپنے اور اپنی تمام مخلوقات کے جملہ افعال سے خوب خوب آگاہ ہے ۔
درج ذیل آیاتِ کریمہ ملاحظہ ہوں:
[وَعِنْدَہٗ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُہَآ اِلَّا ہُوَ۰ۭ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ۰ۭ وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَّرَقَۃٍ اِلَّا يَعْلَمُہَا وَلَا حَبَّۃٍ فِيْ ظُلُمٰتِ الْاَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَّلَا يَابِسٍ اِلَّا فِيْ كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ۵۹][2]
ترجمہ:اللہ تعالیٰ ہی کے پاس غیب کی کنجیاں(خزانے)ہیں ان کو کوئی نہیں جانتا بجز اللہ کے۔ اور وہ تمام چیزوں کو جانتا ہے جو کچھ خشکی میں ہیں اورجو کچھ دریاؤں میں ہیں اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اس کو بھی جانتا ہے اور کوئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور نہ کوئی خشک چیز گرتی ہے ، مگر یہ سب کتاب مبین میں ہیں۔
[1] طہ:۵۲
[2] الانعام:۵۹