کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 24
کتب داخلِ نصاب ہیں۔
واضح ہوکہ أشاعرہ ،جھمیہ اور معتزلہ کی طرح صفات باری تعالیٰ کے منکر تو نہیں،لیکن متأول ضرور ہیں،اور تأویل کا مَفْسَدہ انتہائی خطرناک ہے۔
حافظ ابن القیم رحمہ اللہ نے فتنۂ تاویل کو ،فتنۂ تعطیل سے بھی بدتر قرار دیا ہے،چنانچہ وہ تأویلِ صفات کے انکارِصفات سے زیادہ بدتر ہونے کی وجوہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’ تاویلِ نصوص، تشبیہ ،تعطیل،نصوصِ کتاب وسنت کے ساتھ کھیل اورتماشہ اور نصوص کے ساتھ بدگمانی کو شامل ہے،نیز یہ اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کے استخفاف کو موجب ہے۔ تاویل کا یہ راستہ اس امر کا بھی موھِم ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کا ظاہر تشبیہ کا متقاضی ہے،نیز یہ کہ انکے متکلمین جو خود متحیرین ہیں،ناطقِ وحی سے زیادہ عالِم اور فصیح ہیں(انتھی نقلا من کتاب ’’الماتریدیہ ‘‘للشیخ الشمس السلفی الافغانی)
توحیدِ اسماء وصفات کی خدمت اور اسکے ایضاح وبیان کے سلسلہ میں سرزمینِ پاکستان میں سرفہرست ایک ہی نام ملتا ہے ،جس کاذکر نہ کرنا جفاء اور ناانصافی ہوگی وہ نام ہمارے شیخ، مربی اور امیرفضیلۃ الشیخ بدیع الدین شاہ الراشدی رحمہ اللہ کا ہے،جنہوں نے سرزمینِ پاکستان نیز بیرون ممالک میں تاویلِ صفات کے جمود کو توڑنے میں نمایاں کردار اداکیا،جسکی گواہی آپکی تفسیر ’’بدیع التفاسیر‘‘ آپکی انتہائی جامع اور قیم کتاب’’توحیدِ خالص‘‘ نیز’’توحیدِربانی‘‘ اور ان سب کے ساتھ ساتھ آپکے علمی محاضرات وخطبات دیں گے(فجزاہ ﷲ خیرا)
قارئین کرام:اس کتاب اور اس موضوع کی دیگر تمام کتب کے سلسلہ میں ہماری تمام محنت